بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پولیس والوں کا مفت میں چاۓ پینا


سوال

 میں ایک پولیس سپاہی ملازم ہوں، جب ہم گشت پر نکلتے ہیں تو ہوٹل وغیرہ والے ہمیں مفت چاۓ دیتے ہیں، چونکہ ہم 3 بندے ہوتے ہیں، دو سپاہی ایک حوالدار،  حوالدار چاۓ  کا کہہ دیتے ہیں کہ چاۓ  لگاؤ پھر ہوٹل والے 3 چاۓ  لاتے ہیں اور ہم پیتے ہیں یہ کھانا پینا کیسا ہیں؟ برائے مہربانی وضاحت کریں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں پولیس والوں کا ہوٹل والوں سے مفت میں چاۓ پینا اور اس کا مطالبہ کرنا شرعاً جائز نہیں ہے، اور یہ ناحق طریقے سے ہوٹل والوں کی خوش دلی کے بغیر کسی دوسرے کا مال کھانا ہے ، جو کہ ناجائز ہے۔  نیز یہ اپنی وردی کا ناجائز استعمال کر کے اس کے وقار کو مجروح کرنے کا باعث ہے۔ ہاں اگر ہوٹل والے ان  کو اپنا  بل ادا کرنے کے باوجود خوشدلی سے واپس کر دیں، تو پھر کوئی حرج نہیں۔

حدیث شریف میں ہے:

"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ’’ألا تظلموا ألا ‌لا ‌يحل ‌مال امرئ إلا بطيب نفس منه ‘‘. رواه البيهقي في شعب الإيمان والدارقطني في المجتبى."

ترجمہ:’’خبردار کسی پر ظلم و زیادتی نہ کرو، خبردار کسی آدمی کی ملکیت کی کوئی چیز اس کی دلی رضامندی کے بغیر لینا حلال اور جائز نہیں ہے ۔‘‘

(مشکوٰۃ المصابیح، باب الغصب والعاریة، الفصل الثانی، حدیث:2946، ج:2، ص:889،  ط:المكتب الإسلامي - بيروت)

سنن ابو داؤد میں ہے:

"عن ‌عبد الله بن عمرو ، قال: «لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم ‌الراشي والمرتشي»."

ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے رشوت دینے اور لینے والے پر، اور ان کے درمیان واسطہ بننے والے پر لعنت فرمائی ہے۔‘‘

(كتاب الأقضية،باب في كراهية الرشوة،ج:3،ص:300،ط: المكتبة العصرية)  

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503101868

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں