کیا کوئی ویلفیئر کسی سرکاری ملازم کو خیرات صدقہ یا فدیہ کی رقم امداد میں آئی رقم سے یا امدادی سامان دے سکتا ہیں ،کیوں کہ تقریباً وفاقی اداروں یا صوبائی اداروں کے ملازمین کی تنخوائیں معقول میڈیکل کے ساتھ اور بچوں کی تعلیم کے ساتھ بونس اور دیگر مراعات ریٹائرمنٹ حق فنڈ اور پنشن کے ساتھ ہوتی ہیں اگر پھر بھی ہم ان غریبوں کا حق جان بوجھ کر سرکاری ملازموں کو دیں تو کیا یہ کبیرہ گناہ ہے یا صغیرہ اور اس کے عذاب یعنی غضب کے بارے میں سختی سے جواب دیں، ویلفیئر تقریباً غیر سرکاری ہوتے ہیں۔
ویلفیئر کے فنڈ میں چوں کہ زکوٰۃ ،نفلی اور غیر نفلی صدقات کا فنڈ ہوتاہے، صدقات واجبہ اور زکوٰۃ کا فنڈ تو صرف مستحق زکوٰۃ کو ہی دیاجاسکتاہےالبتہ نفلی صدقات کافنڈ کسی کو بھی دیاجاسکتاہےاس میں کوئی گناہ نہیں ہے، لیکن اس میں اس بات کاخیال رہے کہ جو زیادہ مستحق ہو اس ہی کو دیا جائے ،اگر سرکاری ملازم مستحق ہو اور اس کو ضرورت بھی ہے تو اس کو دینے میں کچھ مضائقہ نہیں لیکن اگر سرکاری ملازم سے زیادہ کوئی اور مستحق ہے جب کہ سرکاری ملازم کی ضرورت کسی نہ کسی طرح پوری ہوجائے گی تو دوسرے شخص کو اس سرکاری ملاز م پر ترجیح دی جائے۔
بدائع الصنائع میں ہے:
"لا يجوز صرف الزكاة إلى الغني لا يجوز صرف جميع الصدقات المفروضة والواجبة إليه...وأما صدقة التطوع فيجوز صرفها إلى الغني؛ لأنها تجري مجرى الهبة."
(کتاب الزکوٰۃ،فصل الذی یرجع الی المؤدع الیه،ج:2،ص:47،ط:دارالکتب العلمیه)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144403100836
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن