بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

سرکاری ملازم کو مرنے کے بعد ملنے والی رقم کا حکم


سوال

 ایک عورت کے  شوہر پوليس میں ملازمت کرتے تھے، جو اگست 2013-08-03 میں پولیس ڈیوٹی پر دہشت گردوں کی فائرنگ سے شہید ہو گئے تھے، شہادت کے بعد پولیس ڈپارٹمنٹ کی طرف سے شہید کی بیوہ کو 20 لاکھ روپے دیے گیے تھے، شہید کے ورثہ میں بیوہ، تین بیٹے، چار بیٹیاں ہیں اور شہید کی والدہ، تین بھائی، تینوں بھائی شادی شدہ اور تین بہنیں  وہ بھی شادی شدہ تھی، شہادت کے وقت شہید  کی بیوہ اور اس کے ساتوں بچے جو کہ غیر شادی شدہ تھے اس وقت اپنے والد کے بھائیوں کے ساتھ رہتے تھے، کچھ سال ایک ساتھ رہنے کے بعد 2019-07-12 کو الگ ہو گئے تھے اور کھانا پینا الگ کر دیا تھا،  اتنا  عرصہ  گزرنے کے بعد ابھی شہید کا بھائی بیوہ سے کہہ رہا ہے کہ آپ کو جو شوہر کی شہادت پر پیسے اور مہینے والی تنخوا ملی ہے اس میں سے ہمیں بھی پیسے دو. شہید نے زندگی میں اپنے بیٹے کے ساتھ مل کر تنخواہ میں سے کچھ پیسے جمع کر کے ایک گھر بنایا تھا.. آپ جناب شرعی طور پر مشورہ دیں  کہ بیوہ کو اپنے شوہر کی شہادت پر جو پیسے ملے اور گھر میں سے اپنے شوہر کے بھائیوں کا حصہ بنتا ہے؟ 

جواب

صورت ِمسئولہ میں  مرحوم کی شہادت پر  بیوہ کو جو رقم محکمہ سے  ملی ہے وہ مرحوم کا ترکہ ہے ،جو ان کے شرعی ورثاء میں شرعی حصوں کے بقدر تقسیم ہوگی ،اسی طرح تنخواہ کے طور پر جو رقم ملی ہے وہ بھی  مرحوم کا ترکہ ہے وہ بھی  تمام ورثاء میں شرعی حصوں کے بقدر تقسیم ہوگی ۔مرحوم کے ترکہ میں  مرحوم کی بہن بھائیوں کا شرعا حق نہیں  ہے ۔

مرحوم کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے مرحوم کے حقوق متقدمہ یعنی تجہیز وتکفین کے اخراجات نکالنے کے بعد اگر مرحوم کے ذمہ کو ئی قرض ہو اسے کل ترکہ سے ادا کرنے کے بعد ،اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو اسے بقیہ مال کے ایک تہائی سے نافذ کرنے کے بعد کل ترکہ منقولہ وغیر منقولہ کو 240 حصوں میں تقسیم کرکے مرحوم کی بیوہ کو 30 حصے  ،مرحوم کی والدہ کو 40 حصے ،مرحوم کے ہر ایک بیٹے کو 34 حصے اور مرحوم کی ہر بیٹی کو 17 حصے ملیں گے ۔

صورتِ  تقسیم یہ ہے :

میت۔۔۔۔240/24

بیوہوالدہبیٹابیٹابیٹابیٹیبیٹیبیٹیبیٹی
3417
304034343417171717

یعنی فیصد کے اعتبار سے مرحوم کی بیوہ کو 12.50 فیصد ،مرحوم کی والدہ کو 16.666فیصد ،اور مرحوم کے ہر ایک بیٹے کو 14.166فیصد اور مرحوم کی ہر بیٹی کو 7.083 فیصد ملے گا ۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310100661

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں