میں ایک سرکاری ملازم ہوں، میں نےایک ضرورت کے تحت اپنی جمع شدہ جنرل پراویڈنٹ فنڈجوکہ محکمے کے قبضے ہوتی ہے، منظورکرواکر972,000 نکالا۔ اس پرخزانےوالوں نےزکوة کی مدمیں 21000 کٹوتی کی، میری نکلی ہوئی رقم پرایک دن بھی نہیں گزرا۔سوال یہ ہے کہ کیا میری رقم سے کاٹی ہوئی یہ زکوة درست ہے ؟اگرنہیں توکیامیں اپنی دوکان کی سالانہ زکوة میں یہی اکیس ہزارشمار کرسکتاہوں؟
وضاحت : زکات میری اجازت کے بغیر کاٹی ہے۔
صورت مسئولہ میں سائل کی اجازت کے بغیر کٹوتی شدہ رقم کو سائل اپنی جی پی فنڈ کی رقم کی زکات یا دوکان کی سالانہ زکات میں شمار نہیں کر سکتا اس لیے کہ غیر کی طرف سے زکات کی ادائیگی کےلیے صاحب مال کی اجازت شرط ہے۔
البحر الرائق میں ہے:
"ولو أدى زكاة غيره بغير أمره فبلغه فأجاز لم يجز؛ لأنها وجدت نفاذا على المتصدق؛ لأنها ملكه، ولم يصر نائبا عن غيره فنفذت عليه."
(كتاب الزكاة، شرط وجوب الزكاة، ج2، ص226، دار الكتاب الإسلامي)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144405100983
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن