بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سرکاری ادارہ میں نوکری کے لیے رشوت دینا


سوال

سرکاری اداروں میں بھرتی کے لیے vacancies announced ہوتی ہیں۔ ایک non qualified شخص پیسے دے کر بھرتی ہوتا ہے، میرا سوال ہے کہ qualified آدمی اگر تھوڑے بہت پیسے دے کر بھرتی ہو تو کیا یہ جائز ہوگا؟

جواب

کوالیفائڈ شخص سرکاری ادارہ میں بھرتی کے لیے جو رقم ادا کرے گا وہ بلاشبہ رشوت کے حکم میں ہے۔ سرکاری ملازمت کے علاوہ غیر سرکاری محکموں میں ملازمت اور روزگار کے مواقع بھی ممکنہ طور پر موجود ہیں ،اس لیے مذکورہ رقم کی ادائیگی اپنے ثابت شدہ حق کے حصول اور تحفظ کے جواز کے تحت نہیں آتی، اس لیے  یہ رشوت ہے جس کا لینا اور دینا دونوں حرام ہیں، البتہ اگر  کوئی شخص اس موقع پر رشوت دے کر ملازمت حاصل کرچکا ہو تو کوالیفائڈ  شخص کے لیے یہ ملازمت ،تنخواہ اور مراعات جائز شمار ہوں گی، بشرطیکہ وہ اس ملازمت کو امانت داری کے ساتھ پورا کرے، نیز اس پر توبہ و استغفار بھی لازم ہوگی۔ 

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:

"وعن عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما، قال: «لعن رسول الله ‌الراشي والمرتشي» رواه أبو داود، وابن ماجه.

 (وعن عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما) : بالواو (قال: «لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم الراشي والمرتشي» ) : أي: معطي الرشوة وآخذها، وهى الوصلة إلى الحاجة بالمصانعة."

(کتاب الامارۃ و القضاء ،باب رزق الولاۃ و ھدایاھم ج نمبر ۶ ص نمبر ۲۴۳۷، دار الفکر)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144111200478

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں