بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سرکاری ادارے کے ناقابلِ استعمال سامان مدرسہ کا استعمال کرنا کا حکم


سوال

 5 ماہ سے ہمارے مدرسہ کے سامنے اینٹ، ریت وغیرہ پڑا ہوا ہے،جو سرکاری راستہ کے لیے استعمال ہوا تھا، اب وہ چیزیں  کسی کام میں نہیں آئیں گی، خراب ہوجائیں گی، آپ سے میرا سوال یہ ہے کہ، کیا وہ سب چیزیں  ہم مدرسہ کے کاموں میں استعمال کر سکتے ہیں  یا نہیں؟ 

جواب

واضح رہے کہ سرکاری ادارے  کا سامان اگرچہ قابلِ استعمال نہ رہا ہو،  اُسے اپنے ذاتی استعمال میں لانا شرعاً درست نہیں، البتہ اگر حکومت کسی کو اس کے استعمال کی اجازت دے دے یا متعلقہ ادارے سے وہ چیز خرید لی جائے تو پھر جائز ہوگا۔

لہذ صورتِ مسئولہ میں اگر  سرکار کی جانب سے مذکورہ اینٹ، ریت وغیرہ عام مشترکہ مفادات میں لگانے کی اجازت ہو تو شرعاً یہ اینٹ وغیرہ مدرسہ  کی تعمیر میں استعمال کی جاسکتی ہیں، ورنہ نہیں۔

تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق میں ہے:

"لأن المباح ‌له ‌ليس ‌له ‌أن يبيح لغيره وهذا لأن تمليك المنافع مشروع بعوض كالإجارة فوجب أن يكون مشروعا بغير عوض أيضا كالإعتاق؛ لأن كل ما جاز فيه التمليك ببدل جاز فيه التمليك بغير بدل إلا النكاح".

‌‌(كتاب العارية،٨٣/٥،ط : المطبعة الكبرى الأميرية)

درر الحكام في شرح مجلة الأحكاممیں ہے:

"‌لا ‌يجوز ‌لأحد ‌أن ‌يتصرف في ملك الغير بلا إذنه هذه المادة مأخوذة من المسألة الفقهية (لا يجوز لأحد التصرف في مال غيره بلا إذنه ولا ولايته) الواردة في الدر المختار. فعليه إذا أراد شخص أن يبني بناء محاذيا لحائط بناء إنسان فليس له أن يستعمل حائط ذلك الشخص بدون إذنه حتى ولو أذنه صاحب الحائط فله بعدئذ حق الرجوع عن إذنه".

[ ‌‌(المادة 96) ‌لا ‌يجوز ‌لأحد ‌أن ‌يتصرف في ملك الغير بلا إذنه،٩٦/١،ط : دار الجيل]

موسوعة القواعد الفقهيةمیں ہے:

"هذه القاعدة لها صلة بسابقاتها، وإن كانت أعمّ منها موضوعاً، التّصرف في ملك الغير أو حقّه يشمل التّصرّف القولي والتّصرّف الفعلي بغير إذن المالك. وكلّ ذلك يعتبر اعتداء على حقّ المالك.‌وعدم ‌الجواز ‌شامل لجميع أنواع التّصرّف من استعمال أو إعارة أو إيداع أو إجارة أو هبة أو بيع أو رهن أو غير ذلك من أنواع التّصرّفات.والتّصرّف الفعلي دون إذن معناه المنع الموجب للضّمان.والتّصرّف القولي معناه عدم النّفاذ".

(‌‌ثانياً: معنى هذه القاعدة ومدلولها،١٠٠١/٨،ط : مؤسسة الرسالة)

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144507100475

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں