بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سرکاری کالج کی مسجد میں جمعہ کا قیام


سوال

میں ایک سرکاری کالج میں ملازم ہوں ، کالج میں ایک مسجد بنوائی ہے نماز کے لئے، لیکن اس کا مستقل امام نہیں ہے، پانچ وقت کی نماز باقاعدہ ہوتی ہے، ہر نماز میں تقریبا 80 تک نمازی ہوتے ہیں، میرا سوال یہ ہے کیا اس مسجد میں جمعہ پڑھ سکتے ہیں، واضح رہے  کہ رمضان المبارک میں تراویح میں ختم قرآن بھی ہوتا ہے ،نزدیک آبادی نہیں ہے۔

جواب

واضح رہے کہ جمعہ کے صحیح ہونے کی شرائط میں سے ایک شرط شہریا فنائے شہر ( شہر کے باہر کا وہ علاقہ جس سے اہلِ شہر کے مصالح اور ضروریات متعلق ہوں، خواہ وہ علاقہ شہر کے ساتھ متصل ہو یا درمیان میں کھیت وغیرہ کا فاصلہ موجود ہو) کا ہونا ہے،اسی طرح  قریہ کبیرہ یعنی بڑا گاؤں بھی شہر کے حکم میں داخل ہے۔

 صورت مسؤلہ میں چونکہ  کا لج شہر والوں کی ضروریات میں سے ہے اور یہ عموما  فنائے شہر   میں واقع  ہوتا ہے ،لہذا اس مسجد  میں جمعہ کی نماز  پڑھنا درست ہے ۔

الدر المختار میں ہے:

"(أو فناؤه) بكسر الفاء (وهو ما) حوله (اتصل به) أو لا كما حرره ابن الكمال وغيره (لأجل مصالحه) كدفن الموتى وركض الخيل والمختار للفتوى تقديره بفرسخ ذكره الولوالجي.

وفي الرد:(قوله والمختار للفتوى إلخ) اعلم أن بعض المحققين أهل الترجيح أطلق الفناء عن تقديره بمسافة وكذا محرر المذهب الإمام محمد وبعضهم قدره بها وجملة أقوالهم في تقديره ثمانية أقوال أو تسعة غلوة ميل ميلان ثلاثة فرسخ فرسخان ثلاثة سماع الصوت سماع الأذان والتعريف أحسن من التحديد لأنه لا يوجد ذلك في كل مصر وإنما هو بحسب كبر المصر وصغره. بيانه أن التقدير بغلوة أو ميل لا يصح في مثل مصر لأن القرافة والترب التي تلي باب النصر يزيد كل منهما على فرسخ من كل جانب، نعم هو ممكن لمثل بولاق فالقول بالتحديد بمسافة يخالف التعريف المتفق على ما صدق عليه بأنه المعد لمصالح المصر فقد نص الأئمة على أن الفناء ما أعد لدفن الموتى وحوائج المصر كركض الخيل والدواب وجمع العساكر والخروج للرمي وغير ذلك وأي موضع يحد بمسافة يسع عساكر مصر ويصلح ميدانا للخيل والفرسان ورمي النبل والبندق البارود واختبار المدافع وهذا يزيد على فراسخ فظهر أن التحديد بحسب الأمصار اهـ ملخصا من [تحفة أعيان الغني بصحة الجمعة والعيدين في الفنا] للعلامة الشرنبلالي".

(‌‌كتاب الصلاة، باب الجمعة، 2/ 138، ط: سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144401100054

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں