بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سرکار کی طرف سے ملنے والی گاڑی کے استعمال کا حکم


سوال

 میں ایک سرکاری ملازم ہوں ،سرکار کی طرف سے مجھے ایک گاڑی دی گئی ہے،اور  اس  کا  پٹرول  بھی  سرکار  ہی  کی  طرف  سے  دیا  جاتا  ہے،(جب  پٹرول  ختم  ہوتا  ہے  سرکاری  پمپ  سے  دلوا    لیتا  ہوں)،     کیا یہ گاڑی میں چھٹی کے دن/اوقات میں  اپنے ذاتی کاموں میں استعمال کرسکتا ہوں؟   سرکار کی طرف سے مجھے کوئی وضاحت نہیں کی گئی ہے۔

جواب

ہماری معلومات کے مطابق حکومت کی طرف سے ملنے والی گاڑی خاص ضابطے کے تحت دی جاتی ہے،ہر ایک ملازم کوبھی نہیں دی جاتی ،چناں چہ ملازمت کے ساتھ ملحق ضوابط وعدے کے حکم میں ہے اسی طرح حکومت کی طرف سے ملنے والی گاڑی امانت ہے،   لہذا سائل متعلقہ افراد اور شعبہ سے ضابطہ معلوم کرلے اور اسی کے مطابق گاڑی کا  استعمال جائز ہوگا  اور خلاف ورزی وعدہ خلافی  اور خیانت شمار ہوگی۔

حدیث شریف میں ہے:

"وعن أنس رضي الله عنه قال: قلما خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم إلا قال: لا ‌إيمان ‌لمن ‌لا ‌أمانة له ولا دين لمن لا عهد له ."

ترجمہ:”حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ : بہت کم  ایسا ہوتا کہ  نبی کریم ﷺ   ہم سے بیان کرتے اور یہ نہ کہتا ہوں کہ جس میں امانت داری نہیں اس میں ایمان نہیں اور جس شخص میں معاہدہ کی پابندی نہیں اس میں دین نہیں “۔

(مشكاة المصابيح،کتاب الایمان، الفصل الثانی، ج1،ص17،رقم:35،ط:المكتب الإسلامي - بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411100607

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں