بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سرکاری ملازم کو ملنے والے فنڈ کی تقسیم کا حکم


سوال

 میرے بھائی کا سرکاری ملازمت کے دوران انتقال ہوگیا،سرکاری ادارے نے ایک پلاٹ کی مد میں50  لاکھ روپے بیوہ کے نام پر ادا کیے،میرے بھائی کے انتقال کے ایک مہینے بعد ایک بیٹی کی پیدائش ہوئی، اس کے علاوہ ورثاء میں ماں،  چار بھائی اور دو بہنیں بھی ہیں،  50 لاکھ کیسے تقسیم ہوں گے۔ شکریہ۔

جواب

واضح رہے کہ سرکاری  محکمے کی طرف سےملنے والے فنڈ مختلف قسم کے ہوتے ہیں؛ اس لیے حکم بھی ہر ایک کا مختلف ہوتا ہے۔ اگرفنڈصرف بیوہ یا اولاد کے لیے مخصوص ہے،  جیسا کہ گریجویٹی یا بینوولنٹ فنڈ تو پھر یہ سب کچھ اُسی کو ملے گا جس کے لیے انہوں نے مخصوص کر دیا۔اس کے علاوہ  پراویڈنٹ فنڈ اور ایمپلائز ویلفئر فنڈ ملازم کا ترکہ ہے جو  اس کے پس ماندگان میں وراثت کے اصولوں کے تحت تقسیم  ہوگا۔

صورتِ مسئولہ میں متعلقہ  سرکاری ادارے نے  پلاٹ کی مد میں50  لاکھ روپے  اگر صرف بیوہ کے لیے مخصوص کرکے دیے ہیں تب تو وہ صرف بیوہ کا حق ہے،کسی اور وارث کا اس میں کوئی حق نہیں  ،اور اگر  دوسری صورت ہےکہ  اس فنڈ کو بیوہ کے لیے مخصوص نہیں کیا گیا،بلکہ یہ مرحوم کی تنخواہ سے کٹوتی کرکے قائم کردہ فنڈ ہے،تو پھرتمام ورثاء(بیوہ،والدہ،بیٹی،چار بھائی،اور دو بہنوں ) کا اس میں حق ہے ،دوسری صورت میں ترکہ کی تقسیم درج ذیل طریقے کے مطابق ہوگی:

 مرحوم کی تجہیز و تکفین کے اخراجات ادا کرنے کے بعد، اگر مرحوم پر کوئی قرض ہو تو قرض ادا کرنے کے بعد، اگرمرحوم نے کوئی جائز وصیت (ورثاء کے علاوہ کسی کے لیے)  کی ہو تو ایک تہائی مال میں وصیت نافذ کرنے کے بعد، مابقیہ کل ترکہ کو  48 حصوں میں تقسیم کریں، 6 حصے بیوہ کو، 8 حصے والدہ کو ، 24 حصے بیٹی کو، 2حصے ہر بھائی کو اور1،1حصہ دو بہنوں میں سے  ہر بہن کو ملے گا۔

صورت تقسیم یہ ہے:

میت: 48/24

بیوہوالدہبیٹیبھائیبھائیبھائیبھائیبہنبہن
34125
6824222211

1یعنی پچاس لاکھ میں سے  6,25,000 روپےبیوہ کو، 8،33،333.33 والدہ کو،25،00،000 بیٹی کو، 208،333.33 ہر بھائی کو اور 104،166.66 ہر بہن کو ملیں گے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411100252

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں