اگر کسی کے پاس صرف سونا ہو جس کی مقدار ساڑھے سات تولہ سے کم ہو اور اس کے علاوہ کچھ بھی یعنی رقم، چاندی یا مال تجارت وغیرہ موجود نہ ہو تو اس کے لیے قربانی کرنے کا کیا حکم ہے؟
واضح رہے کہ اگر کسی کے پاس صرف سونا ہو تو سونے کے اعتبار سے نصاب کی مقدار ساڑھے سات تولہ سونا ہے اور اگر چاندی ہے تو نصاب ساڑھے باون تولہ چاندی ہے، اگر سونا اور چاندی دونوں کچھ کچھ ہوں، یا ان کے ساتھ مالِ تجارت یا نقدی ہو، یا صرف نقدی یا مال تجارت ہو تو ان سب صورتوں میں چاندی کے نصاب کو معیار بنایا جائے گا، یعنی ان کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت تک پہنچ جائے تو نصاب کا مالک شمار ہو گا۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر کسی کے پاس صرف سونا ہو اور وہ ساڑھے سات تولہ سے کم ہو، اور اس کے ساتھ ، چاندی، مال تجارت، نقد رقم یا ضرورت و استعمال سے زائد سامان موجود نہ ہو تو اس پر قربانی واجب نہیں ہوگی۔
فتاوی شامی میں ہے:
"واليسار الذي يتعلق به) وجوب (صدقة الفطر) كما مر (لا الذكورة فتجب على الأنثى)، خانية.
(قوله: واليسار إلخ) بأن ملك مائتي درهم أو عرضاً يساويها غير مسكنه وثياب اللبس أو متاع يحتاجه إلى أن يذبح الأضحية ولو له عقار يستغله فقيل: تلزم لو قيمته نصاباً،..."الخ۔ (6/ 312، ط: سعید) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144112200399
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن