میرے والد نے زندگی میں یہ کہاتھاکہ فلاں مکان مدرسے کےلیے صدقہ کروں گا ،لیکن بعد میں کسی وجہ سے وہ مکان صدقہ نہیں کرسکا،اب وہی جگہ مدرسے کو دینی پڑے گی یا اس مکان کی قیمت ادا کی جائے تو بھی کافی ہے؟
واضح رہے کہ محض صدقہ کرنے کی نیت کرلینےسے صدقہ کرنالازم نہیں ہوتا،لہٰذا صورتِ مسئولہ میں سائل کےوالدمرحوم نےاگر کوئی منت نہیں مانی تھی،تومرحوم کے ذمے اپنےمکان کوصدقہ کرنالازم نہیں ہے،مکان بدستورمرحوم کی ملکیت میں داخل ہے،البتہ اگر سائل اپنے والد صاحب کےنیک جذبےکوپورا کرنے کاارادہ رکھتا ہے،توسائل کےلیےمکان یااس کی قیمت صدقہ کرنے میں اختیار ہے، جس میں آسانی ہو (مکان یااس کی قیمت)صدقہ کرناجائزهے۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
"ولا يخرج عن العهدة بالعزل بل بالأداء للفقراء....(قوله: ولا يخرج عن العهدة بالعزل) فلو ضاعت لا تسقط عنه الزكاة ولو مات كانت ميراثا عنه، بخلاف ما إذا ضاعت في يد الساعي لأن يده كيد الفقراء بحر عن المحيط."
(كتاب الزكاة، ج:2، ص:270، ط: سعيد)
مبسوط سرخسی میں ہے:
"فإن الدراهم والدنانير لا تتعين بالتعيين."
(كتاب الصرف، باب البيع بالفلوس، ج:14، ص:25، ط: دار المعرفة - بيروت، لبنان)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144411102353
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن