بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سردی کے موسم میں دنبہ کے بال کاٹنے کا حکم


سوال

کیا سردیوں میں دنبہ کے بال کاٹنے چاہیے؟

جواب

سردی کے موسم میں دنبہ کے بال کاٹنے سے دنبہ کو تکلیف (ٹھنڈ کی وجہ سے بیماری)پہنچنے کا قوی اندیشہ ہے، اور جانور کو تکلیف پہنچانے سے احادیثِ مبارکہ میں ممانعت آئی ہے، لہٰذا سردی کی کے موسم میں دنبے کے بال نہ کاٹے جائیں۔

التمہید لما فی الموطأمن المعانی والاسانید میں ہے:

"وأجمع العلماء على أن جز الصوف عن الشاة وهي حية حلال."

(تابع لحرف الميم، تابع لمحمد بن شهاب الزهري، الحديث الخامس، ج:٩، ص:٥٢، ط:وزارة عموم الأوقاف والشؤون الإسلامية)

حدیث شریف میں ہے:

"وعن ابن عمر وأبي هريرة قالا: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «‌عذبت ‌امرأة في هرة أمسكتها حتى ماتت من الجوع فلم تكن تطعمها ولا ترسلها فتأكل من خشاش الأرض»."

(مشكاة المصابيح، كتاب الزكاة، باب فضل الصدقة، ج:١، ص:٥٩٥ ط: المكتب الإسلامي)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144505101789

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں