بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سردی کی وجہ سے غسلِ جماع میں تاخیر کرنے اور ایک دفعہ ہمبستری کے بعد غسل کیے بنا ہمبستری کرنے کا حکم


سوال

1-شدید سردی میں میاں بیوی کے درمیان ہمبستری ہو تو ان کے لئے فورًا غسل ضروری ہے؟

2- اگر سردیوں میں ایک دفعہ ہمبستری کر کے بنا غسل کےسوگئے اور دوبارہ آنکھ کھلنے پر ہمبستری کرنے کیلئےپہلے غسل کرنا ضروری ہے؟

جواب

1:واضح رہے کہ میاں بیوی کے لیے ہمبستری کے فوراً بعد غسل کرنا ضروری نہیں ہے،اور تاخیر کرنے میں گناہ  نہیں ہے، لیکن افضل یہی ہے کہ آدمی جتنا جلدی ہوسکے غسل کرکے پاک صاف ہوجائے اور ناپاکی کی حالت میں کم سے کم وقت گزارے،البتہ اگر سردی کی وجہ سے یا کسی بھی دوسری وجہ سے رات میں ہم بستری کے بعد فجر تک غسل مؤخر کرناچاہے تو بہتر یہ ہے کہ استنجا اور وضوکرلےپھر سوجائے،اور پھر فجر کی نماز کے لیے بیدار ہوتو غسل کرلے، نیز غسل کو اس حد تک مؤخر کرنا کہ اس کی وجہ سے کوئی نماز قضاہو ،جائز نہیں ہے۔

2:ایک مرتبہ ہم بستری کے بعد اسی وقت یا سوکر اٹھنے پر دوبارہ ہمبستری کےلیے غسل کرنا ضروری تو نہیں ہےالبتہ افضل ہے، اور اگر غسل نہ کیا ہوتو کم از کم وضو کرلینا مستحب ہے۔

مبسوط سرخسی میں ہے:

"قال (ولا بأس للجنب أن ينام، أو يعاود أهله قبل أن يتوضأ) لحديث الأسود عن عائشة - رضي الله تعالى عنها - «أن النبي - صلى الله عليه وسلم - كان يصيب من أهله، ثم ينام من غير أن يمس ماء فإذا انتبه ربما عاود، وربما قام فاغتسل»، وفي حديث أنس - رضي الله تعالى عنه - «أن النبي - صلى الله عليه وسلم - طاف على نسائه في ليلة بغسل واحد فكنا نتحدث بذلك فيما بيننا، ونقول إن النبي - صلى الله عليه وسلم - أعطي قوة أربعين رجلا».

قال (‌وإن ‌توضأ ‌قبل ‌أن ‌ينام فهو أفضل) لحديث عائشة - رضي الله عنها - «أن النبي - صلى الله عليه وسلم - أصاب من أهله فتوضأ، ثم نام»، وهذا؛ لأن الإغتسال، والوضوء محتاج إليه للصلاة لا للنوم، والمعاودة إلا أنه إذا توضأ ازداد نظافة فكان أفضل."

(كتاب الصلاة، باب الوضوء والغسل، ج:1، ص:73، ط:دارالمعرفة)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"الجنب إذا أخر الإغتسال إلى وقت الصلاة لا يأثم. كذا في المحيط.قد نقل الشيخ سراج الدين الهندي الإجماع على أنه لا يجب الوضوء على المحدث والغسل على الجنب والحائض والنفساء قبل وجوب الصلاة أو إرادة ما لا يحل إلا به.

ولا بأس للجنب أن ينام ويعاود أهله قبل أن يتوضأ وإن توضأ فحسن."

(كتاب الطهارات،الباب الثاني ، الفصل الثالث فى المعانى الموجبة للغسل، ج:1، ص:16، ط:دارالفكر)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144501100719

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں