اگر مرد نیند کی حالت میں غلطی سے اپنی بیٹی کو چھوئےاورنیند سے بیدار ہوتے ہی مرد فورا اپنا ہاتھ دور کرلے تو کیا اس صورت سے حرمت مصاہرت ثابت ہوگی۔اور بیٹی کی عمر عیسوی کیلنڈر کے اعتبار سے ساڑھے آٹھ سال ہے۔
واضح رہے کہ حرمت مصاہرت ثابت ہونے کے لیے مرد اور عورت دونوں کا قابل شہوت ہونا ضروری ہے، اور عورت کا قابل شہوت ہونے کے لیے اس کا نو سال کی عمر کا ہونا ضروری ہے۔صورت مسئولہ میں اگر بچی کی عمر واقعی نو سال سے کم ہے، تو باپ کے اس کو چھونے سے حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوگی، اور اس کی بیوی اس کے لیے بدستور حلال رہے گی، اور نکاح برقرار رہے گا، باقی آئندہ احتیاط کریں۔
فتاوی عالمگیری میں ہے:
"وكما تثبت هذه الحرمة بالوطء تثبت بالمس والتقبيل والنظر إلى الفرج بشهوة، كذا في الذخيرة. سواء كان بنكاح أو ملك أو فجور عندنا، كذا في الملتقط."
(کتاب النکاح، ج:1، ص:274، ط:دارالفکر)
وفیہ أيضاّ:
"ويشترط أن تكون المرأة مشتهاة، كذا في التبيين. والفتوى على أن بنت تسع محل الشهوة لا ما دونها، كذا في معراج الدراية. وقال الفقيه أبو الليث ما دون التسع سنين لا تكون مشتهاة وعليه الفتوى."
(کتاب النکاح، ج:1، ص:275، ط:دارالفکر)
فقط واللہ أعلم
فتوی نمبر : 144308102099
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن