بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ساڑھے پانچ تولہ سونے پر زکوۃ کا حکم


سوال

 میں ایک سرکاری ملازم ہوں اور 338،000 روپے کا مقروض ہوں، شادی کو ایک سال ہو گیا ہے، میری بیوی کے پاس تقریبا ساڑھے پانچ تولہ سو نا ہے اور جیب خرچ کے 1000 روپے ہیں،  کیا اس پر زکوة فرض ہے؟ کیا بیوی کی  زکوة بھی مجھے ادا کرنا ہو گا؟  اگر زکوة  فرض ہو  اور زکوة اداکرنے کے لئے نقد پیسے نہ ہوں تو اس صورت میں کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے  کہ اگر کسی شخص کے  پاس صرف سونا ہو تو اس میں زکوۃ اس وقت لازم ہوگی جب وہ ساڑھے سات تولہ کے بقدر ہو اور اس پر قمری مہینوں کے اعتبار سے ایک سال گزر گیاہو، البتہ اگر سونا  ساڑھے سات تولہ سے کم ہو   اور   اس کے ساتھ ضرورت سےزائد     کچھ  رقم بھی    ہو تو  ایسی صورت میں  سونے کی مالیت اور رقم کو یکجا کرنے سے  مجموعی رقم اگر  ساڑھے باون تولہ  چاندی  کی مالیت کے برابر ہوجائے تو زکوٰۃ واجب ہوگی، اور اگر  سونے کے ساتھ ضرورت سے زائد   رقم نہ ہو تو زکوۃ واجب نہ ہوگی۔

لہذا   صورتِ مسئولہ میں جب آپ کی اہلیہ کےپاس صرف ساڑھے پانچ تولہ سونا ہے، نقدی ایک ہزار روپے ذاتی خرچ کے لیے  ہے،اور خرچ ہو جاتے ہیں،  ضر ورت سے زائد نہیں، تو اس صورت میں صرف   ساڑھے پانچ تولہ سونا پر زکوٰۃ  لازم نہیں ہے۔    

بدائع الصنائع میں ہے:

"فأما إذا كان له ذهب مفرد فلا شيء فيه حتى يبلغ عشرين مثقالا، فإذا بلغ عشرين مثقالا ففيه نصف مثقال؛ لما روي في حديث عمرو بن حزم «والذهب ما لم يبلغ قيمته مائتي درهم فلا صدقة فيه ،فإذا بلغ قيمته مائتي درهم ففيه ربع العشر»وكان الدينار على عهد رسول الله - صلى الله عليه وسلم - مقوما بعشرة دراهموروي عن النبي - صلى الله عليه وسلم - أنه قال لعلي: «ليس عليك في الذهب زكاة ما لم يبلغ عشرين مثقالا فإذا بلغ عشرين مثقالا ففيه نصف مثقال»."

[كتاب الزكوة ج:2،ص: 105،ط: المكتبة الوحيدية]

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144308101229

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں