بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سارہ نور اور عنایہ نور نام رکھنے کا حکم


سوال

کیا سارہ نور اور عنایہ نور نام رکھنا درست ہے؟ معنی کے اعتبار سے کس طرح لکھنا درست ہے ، عنایہ یا  عنائیہ؟

جواب

سارہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی زوجہ محترمہ کا نام ہےاور نور کا معنی روشنی ہے،بچی کا نام سارہ نور رکھنا درست ہے،البتہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی زوجہ محترمہ حضرت سارہ رضی اللہ عنہا کی نسبت سے صرف سارہ نام رکھنا بہتر ہے۔

عنایہ عربی زبان کا لفظ ہےاس کے معنی لطف وکرم، مہربانی ،توجہ ،اہتمام ،التفات کے آتے ہیں اور نور روشنی کو کہتے ہیں ،لہذا بچی کا نام عنایہ نور رکھنا درست ہے،اور اس کا درست تلفظ عِنایہ/ عَنایہ  ہے  نہ کہ عنائیہ۔

فتح الباری میں ہے:

"وأخرج الطبري من طريق السدي قال انطلق إبراهيم من بلاد قومه قبل الشام فلقي سارة وهي بنت ملك حران فآمنت به فتزوجها فلما قدم مصر وهبها الجبار هاجر ووهبتها له سارة وكانت سارة منعت الولد وكان إبراهيم قد دعا الله أن يهب له ولدا من الصالحين فأخرت الدعوة حتى كبر فلما علمت سارة أن إبراهيم وقع على هاجر حزنت على ما فاتها من الولد ثم ذكر قصة مجيء الملائكة بسبب إهلاك قوم لوط وتبشيرهم إبراهيم بإسحاق فلذلك قال إبراهيم الحمد لله الذي وهب لي على الكبر إسماعيل وإسحاق."

(كتاب الحيل ،‌‌قوله باب رؤيا إبراهيم عليه السلام،379/12،ط:دار المعرفة)

قاموس الوحید میں ہے:

"العِنایۃ:توجہ ،اہتمام۔"

(مادہ:عنی،1136/2،ط:ادارۂ اسلامیات ،لاہور)

فیروز اللغات میں ہے:

"عنایت:1:لطف،مہربانی ،2:توجہ ،التفات،3:تحفہ ،عطیہ۔"

(مادہ:ع ، ن،905،ط:فیروز سنز،لاہور) 

وفيه أيضا:

"سارا:(ف،صف):خالص،بہترین،بے میل ،خوشبودار۔"

(مادہ:س،الف،773،ط:فیروز سنز،لاہور)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144405101515

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں