شراب بیچنے والے کے یہاں کھاناکھانا کیساہے؟
حرام کاروبار والے شخص کی دعوت یا ہدیہ کے مسئلہ میں اصل آمدنی کا اعتبار ہوتا ہے ، یعنی اگر کسی شخص کی کل یا اکثر آمدنی حرام ہے تو اس کی دعوت یا ہدیہ قبول کرنا درست نہیں؛ البتہ کہیں سے حلال رقم کا انتظام کرلے یا قرض لےاور اس سے دعوت کرے یا ہدیہ دے تو جائز ہے،اور اگر کل یا اکثر آمدنی جائز ہے تو ایسے شخص کی دعوت یا ہدیہ قبول کرنے کی گنجائش ہے پھر بھی پرہیز کرنا بہتر ہے،لہذا صورت مسئولہ میں اگر یقین ہوکہ دعوت اسی شراب کے پیسوں سے کی ہےتوپھر اس کی دعوت میں شرکت جائز نہیں ،اور اگر یقین ہو کہ یہ دعوت شراب کے پیسوں کے علاوہ حلال پیسوں سے کی ہے توپھر دعوت میں شرکت کرنا جائز ہے ،اور گر معاملہ مشتبہ ہیں توپھر پرہیز کرنا چاہیے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
" أهدى إلى رجل شيئا أو أضافه إن كان غالب ماله من الحلال فلا بأس إلا أن يعلم بأنه حرام، فإن كان الغالب هو الحرام ينبغي أن لا يقبل الهدية، ولا يأكل الطعام إلا أن يخبره بأنه حلال ورثته أو استقرضته من رجل، كذا في الينابيع."
(کتاب الکراھیة،باب فى الهداياوالضيافات،5 /342، ط دارالفکر بیروت )
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144408102491
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن