میں اپنی بیٹی کا نام "سارہ" رکھنا چاہتا ہوں، اس نام کا معنیٰ کیا ہے؟ اورعربی و اردو میں اس کو کیسے لکھا جائے گا؟ اور یہ بھی بتا دیں کہ انگریزی میں sara ہے یا sarah ہے؟
"سارہ" حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اہلیہ، جو کہ حضرت اسحاق علیہ السلام کی والدہ تھیں، کا نام تھا، ان کی نسبت سے یہ نام رکھنا درست ہے اور یہی نسبت نام رکھنے کے لیے کافی ہے، معنیٰ دیکھنے کی ضرورت نہیں۔
اردو اور عربی میں اسے "سارہ" لکھا جائے گا اور انگریزی میں اس کو "Sarah" لکھا جائے گا۔
فتح الباري لابن حجر (12/ 379):
"وأخرج الطبري من طريق السدي قال: انطلق إبراهيم من بلاد قومه قبل الشام فلقي سارة وهي بنت ملك حران فآمنت به فتزوجها فلما قدم مصر وهبها الجبار هاجر و وهبتها له سارة و كانت سارة منعت الولد و كان إبراهيم قد دعا الله أن يهب له ولدًا من الصالحين فأخرت الدعوة حتى كبر فلما علمت سارة أن إبراهيم وقع على هاجر حزنت على ما فاتها من الولد ثم ذكر قصة مجيء الملائكة بسبب إهلاك قوم لوط وتبشيرهم إبراهيم بإسحاق فلذلك قال إبراهيم: {الحمد لله الذي وهب لي على الكبر إسماعيل وإسحاق}."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144211200940
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن