بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سر یا داڑھی کے بالوں کو رنگنا


سوال

داڑھی یا سر کے بالوں کو کالا کرنا یا خضاب لگانا کیسا ہے؟

جواب

داڑھی یا سر کے بالوں کو  رنگنا جائز ہے، البتہ خالص کالے رنگ کا خضاب لگاناجائز نہیں  ہے، احادیثِ مبارکہ میں اس کی ممانعت اور سخت وعیدآئی ہے،  صرف حالتِ جہاد میں دشمن کو مرعوب رکھنے اور اس کے سامنے جوانی اور طاقت کے اظہار کے لیے کالا خضاب استعمال کرنے کی  اجازت دی گئی ہے۔

ابوداودشریف میں ہے:

’’حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما ارشادفرماتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آخری زمانہ میں کچھ لوگ ہوں گے جوسیاہ خضاب لگائیں گے، جیسے کبوترکاسینہ، ان لوگوں کوجنت کی خوش بو بھی نصیب نہ ہوگی‘‘۔

البتہ خالص کالے رنگ کے علاوہ دیگر رنگوں کا خضاب لگانا جائز ہے۔ یہی حکم آج کل بازار میں دست یاب بالوں کے  جدید کلر (رنگ)  کا بھی ہے، یعنی بالوں پر  خالص سیاہ (کالا) کلر  لگاناتو جائز نہیں ہے، البتہ  کالے رنگ کے علاوہ دوسرے کلر مثلاً خالص براؤن،  سیاہی مائل براؤن یا سرخ(لال) کلر لگانا جائز ہے۔ 

سنن النسائي (8/ 138):

" أخبرنا عبد الرحمن بن عبيد الله الحلبي، عن عبيد الله وهو ابن عمرو، عن عبد الكريم، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، رفعه أنه قال: قوم يخضبون بهذا السواد آخر الزمان كحواصل الحمام، لايريحون رائحة الجنة."

صحيح مسلم (3/ 1663):

"وحدثني أبو الطاهر، أخبرنا عبد الله بن وهب، عن ابن جريج، عن أبي الزبير، عن جابر بن عبد الله، قال: أتي بأبي قحافة يوم فتح مكة ورأسه ولحيته كالثغامة بياضاً، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: غيّروا هذا بشيء، واجتنبوا السواد."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203200202

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں