بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سر پر پیسے گھما کر صدقہ کرنا


سوال

سر پر پیسے گھمانےکی شرعی حیثیت کیا ہے؟

کیا سر پر پیسے گھمانے سے ان پیسوں کو صدقہ کرنا ضروری ہے ؟

جواب

1۔ واضح رہے کہ صدقہ کرنے لیے صدقہ کی نیت کرنا شرعا ضروری ہوتا ہے، لہذا صورت مسئولہ میں صدقہ سے پہلے سر پر صدقہ کی رقم گھمانا بے اصل عمل ہے۔

2۔ صدقہ کی نیت سے نکالی گئی رقم جب تک مالک کے پاس ہو، اسے صدقہ کرنا ضروری نہیں ہوتا، البتہ صدقہ کی رقم جب مستحق کے سپرد کردی جائے، تو پھر واپس لینے کی شرعا اجازت نہیں ہوتی، لہذا صورت مسئولہ میں سر پر گھمائی گئی رقم  کا صدقہ لازم نہ ہوگا، البتہ اگر گھمانے والے نے خالص صدقہ کی نیت سے رقم نکال کر  کسی کے سپرد کردی ہو ، تو اس صورت  مذکورہ رقم مستحق واپس لینے کی شرعا اجازت نہیں ہے۔

درر الحكام في شرح مجلة الأحكاممیں ہے:

"(المادة ٨٣٥) - (الصدقة هي المال الذي وهب لأجل الثواب) . الصدقة هي المال الذي يوهب لأجل الثواب ولوجه الله تعالى. هي تعطى للفقير ويفهم من هذا التعريف أن الصدقة أخص مطلقا من الهبة وحيث إن الصدقة هي للثواب فالهبة للغني ولو حصلت بلفظ الصدقة فهي هبة كما أن الصدقة لو أعطيت للفقير بلفظ الهبة فهي صدقة (الخانية والقهستاني والأنقروي).

( المقدمة في بيان الإصلاحات الفقهية المتعلقة في الهبة، المادة ٨٣٥: الصدقة هي المال الذي وهب لأجل الثواب، ٢ / ٣٩٤، ط: دار الجيل)

العناية شرح الهدايةمیں ہے:

"قال (الصدقة كالهبة) الصدقة لا تتم إلا مقبوضة لأنها تبرع كالهبة فلا تجوز فيما يحتمل القسمة مشاعا، لما بينا في الهبة أن الشيوع يمنع تمام القبض المشروط، ولا رجوع فيها لأن المقصود هو الثواب وقد حصل فصارت كهبة عوض عنها، وفيه تأمل فإن حصول الثواب في الآخرة فضل من الله تعالى ليس بواجب فلا يقطع بحصوله. ويمكن أن يقال: المراد به حصول الوعد بالثواب فإذا تصدق على غني بطل الرجوع استحسانا. وفي القياس له الرجوع لأن الغرض ثمة حصول العوض.

ووجه الاستحسان أن الصدقة على الغني قد يراد بها الثواب، وإذا وهب لفقير فكذلك لأن المقصود الثواب وقد حصل، وعن هذا ذهب بعض أصحابنا إلى أن الهبة والصدقة على الغني سواء في جواز الرجوع، كما أنهما سواء في حق الفقير في عدمه، ولكن العامة قالوا: في ذكره لفظ الصدقة دلالة على أنه لم يقصد العوض، والتصدق على الغني لا ينافي القربة."

( العناية شرح الهداية بهامش: فتح القدير، كتاب الهبة، باب الرجوع في الهبة، فصل في الصدقة، ٩ / ٥٦، ط: دار الفكر )

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144403100986

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں