بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سر پر ہاتھ رکھ کر جھوٹی قسم کھانے کا کفارہ


سوال

کیا سر پر ہاتھ رکھ  کر قسم کھانا گناہ ہے اور اگر  وہ جھوٹی  ہو تو اس کا کفارہ کیا ہے؟؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں فی نفسہ قسم کھانا گناہ نہیں ہے تاہم کسی کے سر پر ہاتھ رکھ کر قسم اٹھانا بے اصل اور فضول ہے بلکہ یہ عوام الناس  میں موجود ایک غلط طریقہ ہے، باقی جھوٹی قسم کھانا کبیرہ گناہوں میں سے ہے جو شرک کے قریب ہے، دنیا میں اس کا کوئی کفارہ نہیں، البتہ توبہ اور استغفار کرنا ضروری ہے۔تاکہ اللہ پاک کی گرفت و ناراضگی دور ہوجائے۔

الزواجر عن اقتراف الکبائر میں ہے:

"والطبراني وابن حبان في صحيحه واللفظ له: «‌من ‌أكبر ‌الكبائر الإشراك بالله وعقوق الوالدين واليمين الغموس، والذي نفسي بيده لا يحلف رجل على مثل جناح بعوضة إلا كانت كية في قلبه يوم القيامة» . والطبراني في الأوسط بسند قيل رجاله موثقون: أكبر الكبائر الشرك بالله واليمين الغموس ، ورواه الترمذي وحسنه وقال: وما حلف حالف بالله بيمين صبر فأدخل فيها مثل جناح بعوضة إلا جعلت نكتة في قلبه إلى يوم القيامة".

(کتاب الأیمان، ج:2، ص:301، ط:دار الفکر)

تبیین الحقائق میں ہے:

"«اليمين الفاجرة تدع الديار بلاقع» أي خالية ولا تجب فيها الكفارة إلا التوبة والاستغفار".

(کتاب الأيمان، ج:3، ص:108، ط:دار الكتاب الإسلامى)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144507100181

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں