بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سر پر مسح کا مسنون طریقہ


سوال

کیا سر  کا مسح کرتے وقت  ہاتھوں کو پھر پیچھے  سے لانا چاہیے  اور شہادت کی انگلیوں  اور انگوٹھوں کو سر کے بالوں پر لگنے سے بچانا چاہیے؟

جواب

سر پر مسح کرنے کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ  سرکے ابتدائی حصہ پر دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیاں اور انگلیاں رکھ کرگردن تک ایسے طریقے سے لے جائیں کہ اس سے تمام سر کا احاطہ ہو ،  اسی طریقہ سے سر کے مسح کرنے کو فقہاء نے مسنون لکھا ہے، اس مسنون طریقہ کی رو سے دونوں ہاتھ سر کے پیچھے لے جاکر واپس لانے کی  اور انگلیوں اور انگوٹھوں کو سر کے بالوں پر لگنے سے بچانے کی ضرورت نہیں ہے۔ 

فتح القدير للكمال ابن الهمام (1/ 20):

"و المسنون في كيفية المسح: أن يضع كفيه وأصابعه على مقدم رأسه آخذاً إلى قفاه على وجه يستوعب، ثم يمسح أذنيه على ما يذكره، وأما مجافاة السباحتين مطلقاً ؛ ليمسح بهما الأذنين والكفين في الإدبار ؛ ليرجع بهما على الفودين، فلا أصلَ له في السنة."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206201362

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں