بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سر نہ ڈھانپنے والی عورت


سوال

سر نہ ڈھانپنے والی عورت کا کیا حکم ہے؟

جواب

اسلام میں عورت کا بڑا مقام ہے اس کی عزت  و شرافت کی بنیاد پر اسے پردے میں رہنے کا حکم دیا  گیا ہے؛ تاکہ نامحرم اور اجنبیوں کی نظروں سے دور رہے ، اس لیے عورت کو چاہے کہ ہر وقت اپنے پردے کا خاص خیال رکھے۔ عورت کا   غیر مردوں کے سامنے ننگے سر رہنا  ناجائز ہے، تاہم گھر میں کام کاج کے دوران ا گر دوپٹہ اوڑھنے میں تکلیف ہے اور  گھر کا ماحول مکمل پردے کا ہے کسی اجبنی کی بلا اجازت آمد و رفت نہیں  ہے۔ تو اس صورت میں   عورت کے لیے ننگے  سر  رہنے کی گنجائش ہے، لیکن اس کی عادت بنا لینا درست نہیں   اور ادب کے خلاف ہے۔  

ارشاد باري تعالي هے:

(وَلا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِھنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِھنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِھنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِھنَّ أَوْ نِسَائهنَّ)

ترجمہ: اور (مومن عورتوں سے بھی کہہ دیں کہ) نه كھولیں  اپنا سنگھار مگر اپنے خاوندکے آگے یا اپنے باپ کے، یا اپنے خاوند کے باپ (سسر) کے یا اپنے بیٹے کے، اپنے خاوند کے بیٹے  کے (سوتیلے بیٹے) یا اپنے بھائی کے،  یا اپنے بھتیجوں کے، یا اپنے  بھانجوں کے  یا اپنی عورتوں کے۔ [النور:31]

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"فِي غَرِيبِ الرِّوَايَةِ: يُرَخَّصُ لِلْمَرْأَةِ كَشْفُ الرَّأْسِ فِي مَنْزِلِهَا وَحْدَهَا فَأَوْلَى أَنْ يَجُوزَ لَهَا لُبْسِ خِمَارٍ رَقِيقٍ يَصِفُ مَا تَحْتَهُ عِنْدَ مَحَارِمِهَا، كَذَا فِي الْقُنْيَةِ." (5/333)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200304

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں