ایک عورت نے کئی سالوں سے سر کے بال چھپائے رکھے تھے (کنگھی کرتے وقت گرنے والے بال) اب وہ بال بہت زیادہ ہے تو کیا ان بالوں کو جلایا جائے یا کچرے میں پھینکا جائے یا کچھ اور تو آپ حضرات راہ نمائی فرمائیں .
سر یا داڑھی کے بال انسانی جسم کا حصہ ہونے کی وجہ سے قابلِ احترام ہیں، نیز اجنبی مرد کے لیے عورت کے ٹوٹے ہوئے بالوں کو دیکھنا بھی جائز نہیں ہے، اس لیے سر میں کنگھی کرتے ہوئے عورتوں کے جو بال گر جائیں انہیں کسی جگہ دفنا دینا چاہیے، اگر دفنانا مشکل ہو تو کسی کپڑے وغیرہ میں ڈال کر ایسی جگہ ڈال دیے جائیں جہاں کسی اجنبی کی نظر نہ پڑے ۔
نیز مردوں کو بھی ناخن اور بال وغیرہ کسی زمین میں دفنا دینا مستحب ہے، اگر دفنانے کی سہولت نہ ہو تو ایسی جگہ مٹی میں ڈال دیے جائیں جہاں گندگی اور ناپاکی نہیں ہو.
فتاوی شامی میں ہے:
"قال العلامة الحصکفي رحمه الله تعالی: و کل عضو لا یجوز النظر إلیه قبل الانفصال، لا یجوز بعده و لا بعد الموت، کشعر عانة و شعر رأسها".
(فصل في النظر والمس، كتاب الحظر والإباحة، جلد 6 ص: 371 ط: سعید)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"فإذا قلم أظفاره أو جزّ شعره ینبغي أن یدفن ذلك الظفر والشعر المجزوز، فإن رمی به فلا بأس، وإن ألقاه في الکنیف أو في المغتسل یکره ذلك؛ لأن ذلك یورث داء، کذا في فتاوی قاضي خان".
( جلد ۵ ص: ۳۵۸ کتاب الکراهية، الباب التاسع عشر في الحنان والخصآء وقلم الأظفار ...الخ ط : دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144311101219
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن