بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

صدقہ دیتے وقت تصویر کشی کرنا


سوال

بعض لوگ صدقہ دیتے ہیں، لیکن جس کو دیتے ہیں اس کے ساتھ تصویر  نکال کر نیٹ پر شائع کردیتے ہیں؛ تاکہ دنیا ہمیں دیکھ سکے، تو کیا یہ گناہ ہے یا نہیں ؟کیا اس آدمی کو ثواب ملتا ہے یا نہیں ؟

جواب

عمومی اَحوال میں صدقاتِ واجبہ، جیسے زکات، فطرانہ وغیرہ ظاہر کرکے دینے کی اجازت ہے، لیکن صدقاتِ نافلہ پوشیدہ دینے چاہییں؛ تاکہ ریا کاری پیدا نہ ہو۔ البتہ بعض مواقع پر صدقۂ واجبہ کا  اِخفا لازم ہوگا، (مثلاً: ریا کا اندیشہ ہو یا سفید پوش کی پردہ دری یا تحقیر کا پہلو نکلتاہو، یا تصویر کشی کے ساتھ دیا جارہاہو)، اسی طرح بعض اوقات  دوسروں  کی ترغیب کی نیت سے یا کسی اور مصلحت کے پیشِ نظر  نفلی صدقہ ظاہر کرکے بھی دیا جا سکتا ہے، بشرطیکہ ریاکاری پیدا ہونے کا خطرہ نہ ہو۔ الغرض اَحوال کے اعتبار سے اس کی افضلیت بدل سکتی ہے، تاہم صدقہ دیتے وقت تصویر کشی کرنا کسی بھی صورت میں جائز نہیں؛ کیوں کہ جان دار کی تصویر کشی شریعتِ مطہرہ کی رو سے ناجائز اور سخت گناہ کا باعث ہے، اس لیے تصویر کشی سے قطعی طور پر اجتناب ضروری ہے۔

چناں چہ صحیح بخاری شریف میں ہے :

’’عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ : سَبْعَةٌ يُظِلُّهُمُ اللَّهُ تَعَالَى فِي ظِلِّهِ يَوْمَ لاَ ظِلَّ إِلاَّ ظِلُّهُ: إِمَامٌ عَدْلٌ، وَشَابٌّ نَشَأَ فِي عِبَادَةِ اللهِ، وَرَجُلٌ قَلْبُهُ مُعَلَّقٌ فِي الْمَسَاجِدِ، وَرَجُلاَنِ تَحَابَّا فِي اللهِ اجْتَمَعَا عَلَيْهِ وَتَفَرَّقَا عَلَيْهِ، وَرَجُلٌ دَعَتْهُ امْرَأَةٌ ذَاتُ مَنْصِبٍ وَجَمَالٍ؛ فَقَالَ: إِنِّي أَخَافُ اللَّهَ، وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ فَأَخْفَاهَا حَتَّى لاَتَعْلَمَ شِمَالُهُ مَا تُنْفِقُ يَمِينُهُ، وَرَجُلٌ ذَكَرَ اللَّهَ خَالِيًا فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ.‘‘

(باب الصدقۃ بالیمین،2/138)

ترجمہ: ابوہریرہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:  سات آدمیوں کو اللہ اپنے سائے میں رکھے گا جس دن کہ سوائے اس کے سائے کے اور کوئی سایہ نہ ہوگا : حاکمِ عادل، اور وہ شخص جس کا دل مسجدوں میں لگا رہتا ہو، اور وہ دو اشخاص جو باہم صرف اللہ کے لیے دوستی کریں جب جمع ہوں تو اسی کے لیے اور جب جدا ہوں تو اسی کے لیے، اور وہ شخص جس کو کوئی منصب اور جمال والی عورت زنا کے لیے بلائے اور وہ یہ کہہ دے کہ میں اللہ سے ڈرتا ہوں اس لیے نہیں آسکتا، اور وہ شخص جو چھپا کر صدقہ دے یہاں تک کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھی معلوم نہ ہو کہ اس کے داہنے ہاتھ نے کیا خرچ کیا، اور وہ شخص جو خلوت میں اللہ کو یاد کرے اور اس کی آنکھیں آنسوؤں سے تر ہو جائیں۔

المعجم الأوسط - (3 / 378):

"عن بهز بن أ حكيم عن أبيه عن جده عن النبي صلى الله عليه و سلم قال: إن صدقة السر تطفئ غضب الرب تبارك وتعالى".

مسلم شریف میں ہے:

"92 - (2107)"عن عبد الرحمن بن القاسم ، عن أبيه ، أنه سمع عائشة ، تقول:‏‏‏‏ دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم و قد سترت سهوةً لي بقرام فيه تماثيل، ‏‏‏‏‏‏فلما رآه هتكه وتلون وجهه، ‏‏‏‏‏‏وقال: يا عائشة:‏‏‏‏ " أشد الناس عذاباً عند الله يوم القيامة الذين يضاهون بخلق الله "، ‏‏‏‏‏‏قالت عائشة:‏‏‏‏ فقطعناه، ‏‏‏‏‏‏فجعلنا منه وسادةً أو وسادتين."

(صحيح مسلم (3 / 1668),باب لا تدخل الملائكة بيتا فيه كلب ولا صورة) 

ترجمہ: ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے اور میں نے ایک طاق یا مچان کو اپنے ایک پردے سے ڈھانکا تھا جس میں تصویریں تھیں،  جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیکھا تو اس کو پھاڑ ڈالا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ بدل گیا،  آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عائشہ! سب سے زیادہ سخت عذاب قیامت میں ان لوگوں کو ہو گا جو اللہ کی مخلوق کی شکل بناتے ہیں۔‘‘  سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا  فرماتی ہیں:  میں نے اس کو کاٹ کر ایک تکیہ بنایا یا دو تکیے بنائے۔

97 - (2108)"عن نافع ، أن ابن عمر أخبره، ‏‏‏‏‏‏أن رسول الله صلى الله عليه وسلم، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ " الذين يصنعون الصور يعذبون يوم القيامة، يقال لهم: أحيوا ما خلقتم ".

(صحيح مسلم (3 / 1669), الباب المذكور)

ترجمہ: سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو لوگ مورتیں بناتے ہیں ان کو قیامت میں عذاب ہو گا، ان سے کہا جائے گا جِلاؤ  ان کو جن کو تم نے بنایا۔“

98 - (2109)"عن مسروق ، عن عبد الله ، قال:‏‏‏‏ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:‏‏‏‏ " إن أشد الناس عذاباً يوم القيامة المصورون ".

ترجمہ: سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے زیادہ سخت عذاب قیامت میں تصویر بنانے والوں کو ہو گا۔“

99 - (2110)"عن سعيد بن أبي الحسن ، قال:‏‏‏‏ جاء رجل إلى ابن عباس ، فقال:‏‏‏‏ إني رجل أصور هذه الصور فأفتني فيها؟ فقال له:‏‏‏‏ ادن مني، فدنا منه، ‏‏‏‏‏‏ثم قال:‏‏‏‏ ادن مني، فدنا حتى وضع يده على رأسه، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ أنبئك بما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم، ‏‏‏‏‏‏سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، ‏‏‏‏‏‏يقول:‏‏‏‏ " كل مصور في النار يجعل له بكل صورة صورها نفساً فتعذبه في جهنم "، ‏‏‏‏‏‏وقال:‏‏‏‏ إن كنت لا بد فاعلاً فاصنع الشجر، ‏‏‏‏‏‏وما لا نفس له".

ترجمہ: سعید بن ابی الحسن سے روایت ہے، ایک شخص عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس آیا اور کہنے لگا: میں تصویر بنانے والا ہوں تو اس کا کیا حکم ہے بیان کیجیے مجھ سے؟ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: میرے قریب ہو، وہ ہوگیا، پھر انہوں نے کہا: قریب ہوجاؤ، چناں چہ وہ اور نزدیک ہوگیا یہاں تک کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اپنا ہاتھ اس کے سر پر رکھا اور کہا: میں تجھ سے کہتا ہوں وہ جو میں نے سنا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، میں نے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”ہر ایک تصویر بنانے والا جہنم میں جائے گا اور ہر ایک تصویر کے بدل ایک جان دار بنایا جائے گا جو تکلیف دے گا اس کو جہنم میں۔“ اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: اگر تو نے بنانا ہی ہے تو درخت کی یا کسی اور بےجان چیز کی تصویر بنا۔

100 - (2110)"عن النضر بن أنس بن مالك ، قال:‏‏‏‏ كنت جالساً عند ابن عباس، ‏‏‏‏‏‏فجعل يفتي، ‏‏‏‏‏‏لايقول:‏‏‏‏ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى سأله رجل، ‏‏‏‏‏‏فقال:‏‏‏‏ إني رجل أصور هذه الصور، ‏‏‏‏‏‏فقال له ابن عباس:‏‏‏‏ ادنه فدنا الرجل، ‏‏‏‏‏‏فقال ابن عباس : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، ‏‏‏‏‏‏يقول:‏‏‏‏ " من صور صورة في الدنيا كلف أن ينفخ فيها الروح يوم القيامة، ‏‏‏‏‏‏وليس بنافخ".

ترجمہ: سیدنا نضر بن انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھا ہوا تھا وہ فتویٰ دیتے تھے اور حدیث نہیں بیان کرتے تھے۔ یہاں تک کہ ایک شخص نے پوچھا: میں مصور ہوں، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: میرے پاس آ، وہ پاس آیا سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جو شخص دنیا میں تصویر بنائے اس کو قیامت میں تکلیف دی جائے گی اس میں جان ڈالنے کی اور وہ جان نہ ڈال سکے گا۔“

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200528

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں