بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سودا کرانے پرکمیشن لینے کا حکم


سوال

کیازمین کا سودا کرانے پر کمیشن لینا جائز ہے؟

جواب

 سوداکرانےمیں اگر  سوداکرانےوالےکا خود اپنی محنت اور عمل شامل ہوتو اس معامله ميں اس کے لیے  اپنامقررہ کمیشن  وصول کرنا شرعاً جائز ہے،البتہ جو شخص کسی کےہاں ملازم ہواوروہ اس کا مال بیچنے یا اس کے لیے مال خریدنے پر مامور ہو اور اس کواس کام کی تنخواہ ملتی ہوتواس کے لیے سوداکرانےپرکمیشن وصول کرنا شرعاً جائز نہیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"قال في التتارخانية: ‌وفي ‌الدلال ‌والسمسار يجب أجر المثل .....  وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسدا لكثرة التعامل وكثير من هذا غير جائز، فجوزوه لحاجة الناس إليه."

(كتاب  الإجارة، مطلب في أجرة الدلال، 36/6، ط: سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144405100119

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں