کیازمین کا سودا کرانے پر کمیشن لینا جائز ہے؟
سوداکرانےمیں اگر سوداکرانےوالےکا خود اپنی محنت اور عمل شامل ہوتو اس معامله ميں اس کے لیے اپنامقررہ کمیشن وصول کرنا شرعاً جائز ہے،البتہ جو شخص کسی کےہاں ملازم ہواوروہ اس کا مال بیچنے یا اس کے لیے مال خریدنے پر مامور ہو اور اس کواس کام کی تنخواہ ملتی ہوتواس کے لیے سوداکرانےپرکمیشن وصول کرنا شرعاً جائز نہیں۔
فتاوی شامی میں ہے:
"قال في التتارخانية: وفي الدلال والسمسار يجب أجر المثل ..... وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسدا لكثرة التعامل وكثير من هذا غير جائز، فجوزوه لحاجة الناس إليه."
(كتاب الإجارة، مطلب في أجرة الدلال، 36/6، ط: سعيد)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144405100119
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن