بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

سانس کے مریض کے لیے روزہ رکھنے کا حکم


سوال

مجھے سانس کی تکلیف ہے، اس طور پر کہ پندرہ بیس منٹ  کے بعد میں پانی پیوں تو سانس بحال ہوجاتا ہے ورنہ سانس بند ہونے لگتا ہے، ڈاکٹر حضرات نے  اس تکلیف کو مدّنظر رکھتے ہوئے مجھے مشورہ دیا ہے کہ  ابھی آپ روزہ نہ رکھیں  اور جب صحت بحال ہوجائے تو قضا کرلیں۔ شریعت کے مطابق راہ نمائی فرمائیں کہ میرے متعلق شرعی حکم کیا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃً سانس کی تکلیف کی وجہ سے آپ کے لیے روزہ رکھنا مشکل ہے، پانی نہ پینے کی وجہ سے  سانس  بند ہونے  یا بیماری بڑھ جانے یا کسی اور تکلیف میں مبتلا ہونے کا غالب گمان ہے اور تجربہ کار  ، مسلمان  ، دین دار ڈاکٹر نے بھی روزہ نہ رکھنے کا مشورہ دیا ہے تو آپ کے لیے روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے،  صحت یابی کے بعد ان روزوں کی قضا کرنا لازم ہوگا۔

المبسوط للسرخسی  میں ہے :

"وإذا خاف الرجل وهو صائم إن هو لم يفطر تزداد عينه وجعًا أو تزداد حماه شدةً فينبغي أن يفطر؛ لأن الله تعالى رخص للمريض في الفطر بقوله: {فمن كان منكم مريضًا أو على سفر فعدة من أيام أخر} [البقرة: 184] وهذا مريض؛ لأن وجع العين نوع مرض والحمى كذلك، ثم إن الله تعالى بين المعنى فيه فقال:{يريد الله بكم اليسر ولايريد بكم العسر} [البقرة: 185] وفي إيجاب أداء الصوم مع هذا الخوف عسر، فينبغي له أن يأخذ باليسر فيه ويترخص بالفطر قال صلى الله عليه وسلم: «إن الله تعالى يحب أن تؤتى رخصه كما تؤتى عزائمه»".

(3/ 137، كتاب الصوم، ط:  دار المعرفة - بيروت)

البحرالرائق میں ہے :

"والجوع والعطش وكبر السن، كذا في البدائع. (قوله: لمن خاف زيادة المرض الفطر)؛ لقوله تعالى: {فمن كان منكم مريضًا أو على سفر فعدة من أيام أخر} [البقرة: 184] فإنه أباح الفطر لكل مريض لكن القطع بأن شرعية الفطر فيه إنما هو لدفع الحرج وتحقق الحرج منوط بزيادة المرض أو إبطاء البرء أو إفساد عضو ثم معرفة ذلك باجتهاد المريض والاجتهاد غير مجرد الوهم بل هو غلبة الظن عن أمارة أو تجربة أو بإخبار طبيب مسلم غير ظاهر الفسق وقيل عدالته شرط فلو برأ من المرض لكن الضعف باق وخاف أن يمرض سئل عنه القاضي الإمام فقال الخوف ليس بشيء كذا في فتح القدير وفي التبيين والصحيح الذي يخشى أن يمرض بالصوم فهو كالمريض ومراده بالخشية غلبة الظن كما أراد المصنف بالخوف إياها".

(2/ 303، كتاب الصوم، فصل في عوارض الفطر في رمضان، ط: دارالكتاب الاسلامي)

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144408102557

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں