بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سانیہ اور سنان نام رکھنا


سوال

سانیہ نام رکھنا جائز ہے ؟معانی کیاہے ؟سنان نام رکھنا جائزہے؟ معانی کیا ہے؟

جواب

فصیح کلام عرب میں ”سانیہ “ (سین کے ساتھ) کا لفظ کنویں سےپانی  لادنے والی اونٹی کے لیے مستعمل ہے، اس لحاظ سے یہ نام نہ رکھا جائے ، اس کے بجائے ”ثانیہ“ نام(ثاءکے ساتھ بمعنی دوسری  یا دوسری خاتون)رکھا جاسکتا ہے۔

” سنان“ کے معنی نیزے کا پھل، دھار رکھنے اور تیز کرنے کا اوزار ہیں،سِنَان (سین پر زیر اور نون پر زبر کے ساتھ) عربی زبان میں نیزے کے پھل دھار رکھنے اور تیز کرنے کا اوزار وغیرہ کو کہتے ہیں، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین میں سے کئی صحابہ کا نام "سنان " تھا، لہذا یہ نام کررکھنا درست ہے۔

صحیح مسلم کی شرح نوویؒ میں ہے:

"أن أبا الزبير حدثه أنه سمع جابر بن عبد الله يذكر أنه سمع النبي صلى الله عليه وسلم قال : فيما سقت الأنهار والغيم العشور وفيما سقي بالسانية نصف العشر."۔۔۔وأما السانية فهو البعير الذي يسقى به الماء من البئر ويقال له الناضح يقال منه سنا يسنو اذا أسقى به."

(کتاب الزکوة: ج:7، ص: 54، ط: دار إحیاء التراث العربي)

تاج العروس میں ہے:

"والسنان: نصل الرمح) ، هو ككتاب، وإنما أغفله عن الضبط لشهرته."

(سنن، ج 23، ص:261، ط:وزارة الإرشاد والأنباء)

اسد الغابة في معرفة الصحابة  میں ہے:

"سنان بن تيمب: سنان بْن تيم الجهني حليف بني عوف بْن الخزرج، وقيل: سنان بْن وبرة.غزا مع رَسُول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ المريسيع، وهي غزوة بني المصطلق، وكان شعارهم يومئذ: يا مَنْصُور، أمت أمت."

(حرف سین، باب السین و النون ج: 2، ص:599، ط: دار اکتب العلمیة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144403101685

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں