بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سینیٹائزر کا استعمال


سوال

کیا سینیٹائزر کا استعمال جائز ہے؟

جواب

واضح رہے کہ الکحل  کی دو قسمیں ہیں:

1- وہ الکحل جو انگور، کھجور اور منقی وغیرہ سے کشید کر بنایا جاتا ہے، مذکورہ اشیاء سے تیار ہونے والا الکحل  بالاتفاق ناپاک اور حرام ہے۔ ایسا الکحل اور جن اشیاء میں  یہ الکحل شامل ہو  ان کا استعمال  جائز نہیں ہے۔

2- دوسرا وہ الکحل جو مذکورہ اشیاء کے علاوہ مثلاً جو، گنا،اور سبزیوں سے تیار کیا گیا ہو یا جن  چیزوں میں مذکورہ اشیاء سے تیار کردہ  الکحل شامل ہو اس کا استعمال جائز ہے۔

بہرحال جب تک یقینی طور پر یہ معلوم نہ ہو جائے کہ  کسی چیز میں پہلی قسم والا الکحل استعمال ہوا ہے اسے ناجائز نہیں کہا جاسکتا؛ لہذا صورتِ مسئولہ  میں  اگر سینیٹائزر میں پہلی قسم کی اشیاء سے حاصل ہونے والا الکحل شامل ہے تو ایسے سینیٹائزر کا استعمال جائز نہیں اور اگر سینیٹائزر میں دوسری قسم کی اشیاء سے حاصل ہونے والا الکحل شامل ہے تو ایسے سینیٹائزر کا استعمال جائز ہے، عمومًا سینیٹائزر، پرفیوم،اور اودیات وغیرہ میں دوسری قسم کی اشیاء سے تیار کردہ الکحل شامل ہوتا ہے؛ لہٰذا جب تک تحقیق نہ ہو کہ پہلی قسم والا الکحل شامل ہے سینیٹائزر استعمال کرنے کی اجازت ہے۔

حدیث شریف میں ہے:

"حدثنا أبو كثير، قال: سمعت أبا هريرة، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " الخمر من هاتين الشجرتين: النخلة والعنبة "

(صحیح مسلم،ج: 3/صفحه: 1573/ باب بيان أن جميع ما ينبذ مما يتخذ من النخل والعنب يسمى خمرًا، ط: دار إحياء التراث العربي - بيروت)

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:

"أما الخمر فهو اسم للنيء من ماء العنب إذا غلى واشتد وقذف بالزبد، وهذا عند أبي حنيفة عليه الرحمة وعند أبي يوسف ومحمد عليهما الرحمة ماء العنب إذا غلى واشتد فقد صار خمرًا و ترتب عليه أحكام الخمر قذف بالزبد أو لم يقذف به."

(كتاب الأشربة/ بيان أسماء الأشربة المعروفة المسكرة وفي بيان معانيها/ 5/ 112، ط: دار الكتب العلمية)

وفیہ ایضاً:

"(ومنها) أنها نجسة غليظة حتى لو أصاب ثوبا أكثر من قدر الدرهم يمنع جواز الصلاة لأن الله تبارك وتعالى سماها رجسًا في كتابه الكريم بقوله {رجس من عمل الشيطان فاجتنبوه} [المائدة: 90]

(كتاب الأشربة/ بيان أسماء الأشربة المعروفة المسكرة وفي بيان معانيها /5/ 113،ط: دار الكتب العلمية)

تکملہ فتح الملہم میں ہے:

"و أما غير الأشربة الأربعة، فليست نجسة عند الإمام ابي حنيفة رحمه الله تعالي. و بهذا يتبين حكم الكحول المسكرة (Alcohals) التي عمت بها البلوي اليوم، فإنها تستعمل في كثير من الأدوية و العطور و المركبات الأخري، فإنها إن اتخذت من العنب أو التمر فلا سبيل الي حلتها أو طهارتها، و إن اتخذت من غيرهما فالأمر فيها سهل علي مذهب أبي حنيفة رحمه الله تعالي، و لايحرم استعمالها للتداوي أو لأغراض مباحة أخري ما لم تبلغ حد الإسكار، لأنها إنما تستعمل مركبةً مع المواد الأخري، ولايحكم بنجاستها أخذًا بقول أبي حنيفة رحمه الله. و إن معظم الحكول التي تستعمل اليوم في الأودية و العطور و غيرهما لاتتخذ من العنب أو التمر، إنما تتخذ من الحبوب أو القشور أو البترول و غيره، كما ذكرنا في باب بيوع الخمر من كتاب البيوع".

(كتاب الأشربة، حكم الكحول المسكرة، ٣/ ٦٠٨، ط: مكتبة دار العلوم)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112201531

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں