بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سن رسیدہ عورت کے لیے عدت وفات کا حکم


سوال

ایک بوڑھی عورت جو چل پھر بھی نہیں سکتی،  عمر 80 سال سے بھی زیادہ ہے، اس کے لیے شوہر کے فوت ہو جانے کے بعد عدت کے کیا مسائل ہیں؟

جواب

شوہر کے انتقال کے بعد  نکاح کی نعمت کے ختم ہونے پر اظہارِ افسوس کے لیے  عورت پرشریعت میں چار مہینہ دس دن عدت گزارنا لازم ہے، خواہ عورت جوان ہو یا سن رسیدہ (بوڑھی) ہو۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ عورت پر  اپنے شوہر کے انتقال کے دن سے چار مہینہ دس دن عدت گزارنا لازم ہے،  اور اس دوران ان کے لیے  شدید ضرورت کے بغیر گھر سے نکلنا،  زیب وزینت، بناؤسنگھار  کرنا، خوش بو لگانا، اور  شوخ رنگ اور نئے کپڑے وغیرہ پہننا جائز نہیں ہوگا۔

اگر ان کے لیے چلنا پھرنا مشکل ہے تو اگر ان کے گھر ان کا کوئی عزیز آ کر رہ سکتا ہو جو ان کی تیماداری کرسکتا ہو تو وہ اپنے شوہر کے گھر میں ہی رہیں، اور گھر  میں کوئی اور نہ ہو  اور خود بیماری کی وجہ سے وہ چلنے پھرنے کے قابل نہ ہوں تو   ان کے لیے اپنے قریبی کسی رشتہ دار مثلًا بیٹا یا بیٹی کے گھر میں بھی عدت  گزارنے کی گنجائش ہوگی۔

’’ البحر الرائق ‘‘ میں ہے:

"وجب في الموت إظهاراً للتأسف علی فوات نعمة النکاح؛ فوجب علی المبتوتة إلحاقاً لها بالمتوفی عنها زوجها بالأولی؛ لأن الموت أقطع من الإبانة ... دخل في ترك الزینة الامتشاط بمشط أسنانه ضیقة لا الواسعة، کما في المبسوط، و شمل لبس الحریر بجمیع أنواعه و ألوانه ولو أسود، وجمیع أنواع الحلي من ذهب وفضة وجواهر، زاد في التاتارخانیة القصب".

(۴/۲۵۳، کتاب الطلاق ، فصل في الإحداد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205201413

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں