کیا میں اپنے بیٹے کا نام سمیر الرحمن یا عیاذ الرحمن رکھ سکتا ہوں؟
’’سمیر‘‘ (س کے زبر کے ساتھ ) اس کے معنی رات میں کہانی سنانے والے کے ہیں، اس لحاظ سے سمیر الرحمن نام رکھنا درست نہیں ہے ۔
البتہ ’’سُمیر‘‘(س کے پیش کے ساتھ )یہ نام رکھ سکتے ہیں، بعض صحابہ کرامؓ کااسمائے گرامی یہی تھا۔
’’عیّاذ‘‘(ی کی تشدید کے ساتھ ) اس کے معنی ہیں ،شدت کے ساتھ پناہ مانگنے والا ، اس لحاظ سے عیّاذ الرحمن نام رکھ سکتے ہیں۔
الاصابہ فی تمییز الصحابہ میں ہے :
"سمير بن زهير له ذكر في ترجمة عائذ بن سعد وروى بن منده من حديث عائذ بن سعد قال وفدنا على رسول الله صلى الله عليه و سلم فقال سمير يا رسول الله أن أخي سلمة بن زهير خرج مهاجرا إلى الله ورسوله."
(ج:3،ص؛185،ط:دارالجیل بیروت )
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144409100341
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن