بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سمندری مچھلی کی خرید وفروخت


سوال

سمندر میں موجود مچھلی کا سودا جائز ہے؟

جواب

واضح رہے کہ سمندر کے اندر موجود مچھلی جو ابھی تک شکاری کے قبضہ میں نہیں آئی بلکہ سمندر کے اندر ہے اسے فروخت کرنا جائز نہیں ہے،اس لئے کہ کسی چیز کو فروخت کرنے سے قبل مبیع پر قبضہ بھی ضروری ہے۔

كتاب البناية شرح الهدايه ميں هے:

"‌ولا ‌يجوز ‌بيع ‌السمك ‌قبل ‌أن ‌يصطاد"

(كتاب البيوع،باب البيع الفاسد،ج،3،ص:44،ط:داراحياءالتراث)

بدائع الصنائع میں ہے:

"(ومنها) وهو شرط انعقاد البيع للبائع أن يكون مملوكا للبائع عند البيع فإن لم يكن لا ينعقد، وإن ملكه بعد ذلك بوجه من الوجوه إلا السلم خاصة، وهذا بيع ما ليس عنده «، ونهى رسول الله - صلى الله عليه وسلم - عن بيع ما ليس عند الإنسان، ورخص في السلم."

( کتاب البیوع،ج:5،ص:147، ط:دار الکتب العلمیۃ)

شرح المجلہ میں ہے:

" کل یتصرف في ملکه کیف شاء". 

( مادہ:1192،  الفصل الاول فی بیان بعض قواعد  فی احکام الاملاک،4/132، ط: رشیدیہ)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144403101430

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں