بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سمندر کے کھارے پانی سے وضو و غسل کرنے کا حکم


سوال

کیا  سمندر  کے  کھارے پانی  سے  وضو یا غسل ہوسکتا  ہے،  جیسے کہ  لوگ  کلفٹن  یا  ہاکس  بے کے  کھارےپانی سے نہاتے ہیں تو کیا اس پانی سے ان کا غسل یا وضو ہو جائے گا؟ اور اگر نہیں ہوتا تو کیا ان کو میٹھے یا صاف پانی سے غسل کر کے نماز ادا کرنی پڑے گی؟ 

جواب

میٹھے  پانی کی طرح کھارے پانی سے بھی وضو اور غسل  ہوجاتا ہے،  چنانچہ کھارے پانی سے نہانے کے بعد دوبارہ میٹھے پانی سے وضو یا غسل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 179):

"(يرفع الحدث) مطلقًا (بماء مطلق) هو ما يتبادر عند الإطلاق (كماء سماء وأودية وعيون وآبار وبحار وثلج مذاب)."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111200812

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں