کیا سمندر کے کھارے پانی سے وضو یا غسل ہوسکتا ہے، جیسے کہ لوگ کلفٹن یا ہاکس بے کے کھارےپانی سے نہاتے ہیں تو کیا اس پانی سے ان کا غسل یا وضو ہو جائے گا؟ اور اگر نہیں ہوتا تو کیا ان کو میٹھے یا صاف پانی سے غسل کر کے نماز ادا کرنی پڑے گی؟
میٹھے پانی کی طرح کھارے پانی سے بھی وضو اور غسل ہوجاتا ہے، چنانچہ کھارے پانی سے نہانے کے بعد دوبارہ میٹھے پانی سے وضو یا غسل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 179):
"(يرفع الحدث) مطلقًا (بماء مطلق) هو ما يتبادر عند الإطلاق (كماء سماء وأودية وعيون وآبار وبحار وثلج مذاب)."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144111200812
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن