بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ذو القعدة 1445ھ 14 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سامان تجارت اور منافع میں زکاۃ کا حکم


سوال

1-ایک آدمی کا جنرل اسٹور ہے اور پورا سال خرید وفروخت کرتا ہے جب سال گزر جاتا ہے تو گھر کے خرچہ کے ساتھ ساتھ کچھ منافع بھی کرلیتا ہے ، اب کیا زکاۃ صرف منافع پر واجب ہے یا خرید و فروخت کی اشیاء جو دوکان  میں موجود ہیں اس  پر بھی زکاۃ واجب ہے واضح  رہے کہ مذکورہ شخص صاحب  نصاب ہے۔

2- ایک آدمی کے پاس 50 لاکھ روپے   ہیں جس سے اس  نے  ایک پلاٹ خریدا  اس نیت سے کہ رقم بھی محفوظ ہو جائے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ منافع بھی حاصل ہوجائے گا،پھر 5 سال گزرنے کے بعد اس نے پلاٹ فروخت کرلیا  جس میں   10 لاکھ منافع کرلیا،اب کیا زکاۃ   رأس المال اورمنافع دونوں پر واجب ہے یا منافع  پر ؟ اور کیا پانچ سال کی  زکاۃ واجب ہے یا صرف ایک سال کی؟

جواب

واضح رہے کہ زکاۃ جس طرح نقد مال پر واجب ہوتی ہے ایسے ہی مال تجارت پر بھی واجب ہوتی ہے؛  لہذا  صورتِ  مسئولہ میں سائل پرسالانہ   منافع کے ساتھ ساتھ خرید وفروخت کی اشیاء جو دوکان میں موجود ہیں  دونوں پرزکاۃ واجب ہے۔

2:مذکورہ شخص نے تجارت کی نیت سے پلاٹ خرید اتو ہر سال اس پلاٹ کی مارکیٹ ویلیو پر زکاۃ واجب تھی،  اگر  اس شخص نے گزشتہ سالوں کی زکاۃ ادا نہیں کی  اب پانچ سال بعد اسے فروخت کرکے    10 لاکھ منافع حاصل کیا تو اب حساب کرکے ہر سال کی زکاۃ ادا کرنا ضروری ہے،   آخری سال میں جو نفع حاصل ہوا ہے اور یہ رقم زکاۃ کی ادائیگی کی تاریخ تک برقرار رہی تو کل رقم پر زکاۃ ادا کرنی ہوگی،  رأس المال  (سرمایہ) اور منافع دونوں پر گزشتہ پانچ سالوں  کی زکاۃ واجب ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(أو) في (عرض تجارة قيمته نصاب)".

(کتاب الزکاۃ ،   باب زکاۃ المال،  ج:2، ص:298،  ط:سعيد)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"الزكاة واجبة في عروض التجارة كائنةً ما كانت إذا بلغت قيمتها نصابًا من الورق والذهب، كذا في الهداية. ويقوّم بالمضروبة، كذا في التبيين. وتعتبر القيمة عند حولان الحول بعد أن تكون قيمتها في ابتداء الحول مائتي درهم من الدراهم الغالب عليها الفضة، كذا في المضمرات."

(كتاب الزكاة، ج:1،ص: 179،ط :رشیدیہ کوئٹہ پاكستان)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101491

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں