بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سامانِ تجارت کی زکوۃ قیمتِ فروخت کے حساب سے ضروری ہے


سوال

میری ایک الیکٹرونک دکان ہے، اب میں زکوة نکالنا چاہتا ہوں، کیا میں ہول سیل ریٹ سے زکوة نکالنے کا پابند ہوں گا یا جس ریٹ پر میں فروخت کرتا ہوں اس حساب سے زکوة نکالنے کا پابند ہوں گا؟

جواب

زکوۃ کی ادائیگی میں قیمتِ خرید کا  اعتبار نہیں ہے بلکہ قیمت فروخت کا اعتبار ہوتا ہے لہذا  صورتِ مسئولہ میں سائل کے ذمہ اپنی دکان میں موجود مال کی زکوۃ قیمتِ فروخت سے نکالنا ضروری ہے، یعنی دکان میں موجود سامان آگے جتنے کا بکے گا اسی حساب سے اس کی زکوۃ ادا کی جائے گی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وتعتبر القيمة يوم الوجوب، وقالا يوم الأداء. وفي السوائم يوم الأداء إجماعا، وهو الأصح، ويقوم في البلد الذي المال فيه ولو في مفازة ففي أقرب الأمصار إليه فتح."

(کتاب الزکوۃ، باب زکوۃ الغنم، ج:2، ص:286، ط:سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144408101155

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں