بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سماحہ نام رکھنا


سوال

میری بیٹی نو سال کی ہے، میں نے اس کا نام سماحہ رکھا تھا ،لیکن اب میں اس نام کےغیر اسلامی ہونے کی وجہ سے مطمئن نہیں ، مجھے اچھا مشورہ مرحمت فرما دیں ۔

جواب

واضح رہے کہ عربی  لغت  میں   لفظ  "سَمَاحَةُ" کا  معنی  ہے:"فراخ دلی، فیاضی ، نرمی ،   عالی ظرفی، رواداری "۔

لسان  العرب میں  ہے:

"سمح: السماح و السماحة: الجود. سمح ‌سماحة و سموحة و سماحا: جاد."

و فیه أیضًا:

"الإسماح: لغة في السماح؛ يقال: سمح و أسمح إذا جاد و أعطى عن كرم و سخاء؛ و قيل: إنما يقال في السخاء سمح، و أما أسمح فإنما يقال في المتابعة و الانقياد؛ و يقال: أسمحت نفسه إذا انقادت، و الصحيح الأول؛ و سمح لي فلان أي أعطاني؛ و سمح لي بذلك يسمح ‌سماحة."

(فصل السین، 2/ 489 ط: دار صادر بيروت)

معنی  کے  اعتبار  سے  مذکورہ  نام  رکھنے  میں  کوئی  قباحت  نہیں  ہے،   اس لیے تبدیل کرنا ضروری نہیں ہے۔ البتہ  بچوں  کے  نام رکھنے کے سلسلے میں بہتر  یہ  ہے  کہ صحابیات  کے  ناموں  میں  سے  کسی  نام  کا انتخاب کیا جائے یا اللہ  کی نیک ہستیوں کے نام پر نام رکھے جائیں یا کم از کم ایسے عربی نام رکھے جائیں جن کے معانی عمدہ ہوں۔

جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن کی ویب سائٹ پر اسلامی ناموں کے سیکشن اور فتاویٰ کے ضمن میں ناموں سے متعلق کافی تفصیل موجود ہے، وہاں سے بھی آپ کو کافی راہنمائی مل سکتی ہے ۔ فقط  واللہ  اعلم


فتوی نمبر : 144408102351

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں