بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سامعینِ خطبۂ جمعہ کے لئے کیا کیا آداب ہیں؟


سوال

سامعینِ خطبۂ جمعہ کے لئے کیا کیا آداب ہیں؟ 

جواب

جمعہ کی نماز کا خطبہ سننا واجب ہے، جب خطبہ شروع ہوجائے تو   خطبہ کو سننا واجب ہے، اور دو زانوں ہو کر تشہد والی شکل میں بیٹھنا مستحب ہے، خواہ امام کے نزدیک بیٹھے ہوں یا دورہوں، اگر دور ہونے کی وجہ سے آواز نہ آرہی ہو تب بھی خاموش بیٹھنا ضروری ہے اوراس دوران کوئی بھی ایسا کام کرنا جو خطبہ  سننے میں مخل ہو مکروہِ تحریمی ہے، کھانا پینا، بات چیت کرنا، چلناپھرنا، سلام کرنا یاسلام کاجواب دینا یاتسبیح پڑھنا یاکسی کو شرعی مسئلہ بتانا جیساکہ نماز میں ممنوع ہے، اسی طرح بوقتِ خطبہ بھی ممنوع ہے، خطبہ شروع ہوجانے کے بعد سنتیں یا نوافل پڑھنا ممنوع ہے، لیکن اگر سنت یا نفل پہلے سے پڑھ رہے تھے اس دوران خطبہ شروع ہوجائے تو راجح یہ ہے کہ سنتِ مؤ کدہ تو پوری کرلے اور نفل میں دو رکعت پر سلام پھیرلے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"أن كل ما حرم في الصلاة حرم في الخطبة؛ فيحرم أكل وشرب وكلام ولو تسبيحا أو رد سلام أو أمرا بمعروف إلا من الخطيب لأن الأمر بالمعروف منها بلا فرق بين قريب وبعيد في الأصح ولا يرد تحذير من خيف هلاكه لأنه يجب لحق آدمي وهو محتاج إليه، والإنصات لحقه تعالى، ومبناه على المسامحة والأصح أنه لا بأس، بأن يشير برأسه أو يده عند رؤية منكر، وكذا الاستماع لسائر الخطب كخطبة نكاح وختم وعيد على المعتمد." 

(كتاب الصلوة، باب الجمعة، ج:1، ص:545، ط:ايج ايم سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504101178

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں