بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

شلوار ٹخنوں سے نیچے رکھنے سے وضو ٹوٹنا


سوال

 اگر شلوار ٹخنوں سے نیچے ہو تو کیا اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے کہ نہیں بعض علماءسے سنا ہے کہ ابی داود شریف کی روایت ہے کہ ایک صحابی رسول خدا کی مجلس میں نماز پڑھ رہے  تھے جب نماز سے فارغ ہوئےتو رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ دوبارہ وضو کرکے پھر سے نماز پڑھ  لو دو تین دفعہ اس طرح کرنے پر صحابی رسولﷺ نے عرض کیا کہ مجھے اس سے زیادہ علم نہیں مختصرا یہ کہ مولانا صاحب یہ کہ رہے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے دوبارہ وضو کرنے کی تاکید فرمائی تو اس سے پتہ چلتا ہے کہ اگر شلوار ٹخنوں سے نیچے ہو تو اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔

جواب

صورتِ  مسئولہ میں نواقض وضو  (وضو توڑنے والے اسباب) میں شلوار ٹخنوں سے نیچے ہو نا شامل نہیں ہے؛ لہٰذا شلوار ٹخنوں سے نیچے ہوتے ہوئے نماز پڑھ لی تو ادا ہوجائے گی،  البتہ  شلوار ٹخنوں سے نیچے رکھنے پر  سخت وعید آئی ہے ، لہذا  شلوار ٹخنوں سے نیچے رکھنے سے بچا جائے؛ اس لیے کہ یہ غرور وتکبر کی علامت ہے  ،رسول اللہ ﷺ   نے شلوار ٹخنوں سے نیچے رکھنے کی وجہ سے صحابی کو بار بار وضو کر کے نماز  پڑھنےکاجوحکم دیا تھا اس کی حکمت اور علت یہ تھی کہ  ظاہر ی طہارت کے ساتھ باطنی(غروروتکبرسے) طہارت بھی حاصل ہو ،اور یہ حکم دینا اس لیےبھی تھا کہ اللہ  پا ک نما زکو مکمل قبول فرمالیں ۔

بذل المجھود ميں ہے :

"(عن عطاء بن يسار، عن أبي هريرة قال: بينما رجل يصلي مسبلًا إزاره) آي مرخيًا عن الحدّ الشرعي، وهو الكعبان (إذ قال له رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: ‌اذهب ‌فتوضأ، فذهب فتوضأ ثم جاء) أي الرجل، (ثم قال) أي رسول الله - صلى الله عليه وسلم - للرجل: (‌اذهب ‌فتوضأ فذهب) الرجل (فتوضأ ثم جاء) فكأنه جاء غير مسبل إزاره۔۔۔(إنه كان يصلي وهو مسبل إزاره، وإنّ الله جلَّ ذكره لا يقبل) أي قبولًا كاملًا .۔۔وأن الله ببركة أمر رسوله عليه السلام إياه بطهارة الظاهر يطهر باطنه من دنس الكبر، لأن طهارة الظاهر مؤثرة في طهارة الباطن".

(کتاب الصلوۃ ،باب الاسبال فی الصلوۃ،571/1،مركز الشيخ أبي الحسن الندوي للبحوث والدراسات الإسلامية، الهند)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144406100176

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں