بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سال پورا ہونے سے پہلے ایڈوانس میں جو زکاۃ ادا کی جائے کیا سال پورا ہونے کے بعد اس کو دوبارہ شامل کیا جائے گا؟


سوال

ایڈوانس میں بطور زکاة جو رقم دی جاتی ہے،  تو کیا وہ رقم سال کے آخر میں منہا کرکے زکاة ادا کی جائیگی؟ یا اس کو شامل کیا جائیگا؟ اور پھر ایڈوانس رقم جو دے دی اس پر بھی زکاة ادا کی جائیگی؟

جواب

 ایڈوانس میں بطور زکاۃ جو رقم دی جائے سال کے آخر میں اسے منہا کرکے بقیہ رقم سے زکاۃ دی جائے گی(یعنی سا ل پورا ہونے پر زکوۃ کا حساب کر کے جتنی رقم باقی ہو، اس کی زکاۃ  ادا کر لی جائے) سال کے آخر میں حساب کرتے ہوئے  ایڈوانس میں زکاۃ کی مد میں  ادا شدہ رقم کو شامل نہیں کیا جائے گا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ويجوز ‌تعجيل ‌الزكاة بعد ملك النصاب، ولا يجوز قبله كذا في الخلاصة... كما يجوز التعجيل بعد ملك نصاب واحد عن نصاب واحد يجوز عن نصب كثيرة كذا في فتاوى قاضي خان."

(كتاب الزكاة، الباب الثاني في صدقة السوائم، الفصل الاول في المقدمة، ج:1، ص:176، ط:رشيديه)

فتاوی تاتارخانیہ میں ہے:

"ویجوز تعجیل الزکاۃ قبل الحول إذا ملک نصابا عندنا، أخرج الترمذي عن علي أن العباس سأل رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم في تعجیل صدقته قبل أن تحل فرخص له في ذلك."

(الفتاوى التاتارخانيه، ج:3، ص:184، رقم:4064، ط:زكريا)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144402100488

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں