اگربیوی مرجائے تو سالی سے پردہ کرنا ضروری ہے یانہیں؟
صورت مسئولہ میں محرم وہ ہوتاہے جس کے ساتھ ہمیشہ کے لیے نکاح حرام ہو، سالی سے ہمیشہ کے لیے نکاح حرام نہیں ہے ، اس لیے سالی اجنبیہ کے حکم میں ہے خواہ بیوی زندہ ہو یافوت ہوچکی ہو ،ہر حال میں ان سے پردہ ضروری ہے ۔
تفسیر ابن کثیر میں ہے:
"و قوله تعالى: وأحل لكم ما وراء ذلكم أي ما عدا من ذكرن من المحارم،هن لكم حلال."
(سورۃ النساء آیت 24 ۔۔۔ 2/226ط: دار الكتب العلمية)
مرقاۃ المفاتیح میں ہے:
"المحرم من النساءالتي يجوز له النظر إليها والمسافرة معها كل من حرم نكاحها على التأبيد بسبب مباح لحرمتها فخرجت بالتأبيد أخت الزوجة وعمتها وخالتها."
(کتاب المناسک 5/1744ط: دار الفكر)
فتاوی محمودیہ میں ہے:
"سوال :سالی سے پردہ کرنا چاہیے یانہیں اور کچھ حد مقرر ہے یانہیں ؟
جواب :جی ہاں پر دہ کرناچاہیے ، وہ اجنبیہ ہے ، اس کیبہن کو طلاق دینے اور عدت گزرنے پر ، یااس کے انتقال پر اس سے نکاح درست ہے ، اس سے خلوت بھی منع ہے ، ہنسی مذاقاور بے پردہ سامنے آنا بھی منع ہے ۔"
باب الحجاب 19/ 207 ط:ادارہ الفاروق)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144307101231
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن