بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بزرگوں کی قبروں کی مٹی برکت اور کےلیے گھر لانے کی شرعی حیثیت


سوال

کیا کسی عالم دین ، صالح ، شہید کے قبر کی مٹی برکت کے لیے گھر لا سکتے ہیں یا بیماری سے شفاء کے لیے (خصوصاً دانت کے درد کے لیے)قبر سے لینا شرعا جائز ہے یا نا جائز؟اور اگر نا جائز ہے تو بدعت ہے یا نہیں؟

جواب

صورت مسئولہ میں  کسی بھی عالم دین ، شہید اورنیک آدمی کی قبرسے بیماری وغیرہ سے شفاء کی نیت سے یا تبرک کے طورپر  مٹی اٹھاکرلاناجائز نہیں ہے ، یہ بدعت ہے ، اس سے احترازلازمی ہے۔

فتاوی محمودیہ میں ہے:

"سوال : اگرکوئی شخص نزرگوں کی قبرپرسے مٹی اٹھاکرتبرکاً اپنے پاس رکھے توجائزہے یانہیں ؟ اگرشقِ ثانی ہوتوممانعت کی وجہ کیاہے ؟ اگرشقِ اول ہے توقرآن وحدیث سے ثبوت ہوناچاہئے، اوراگرکوئی بزرگوں کے مزارسے مٹی لے بھی آوے تواس کو کیسی جگہ پر ڈالناچاہئے ؟ عام راستہ میں پھینک دینادرست ہے یانہیں ؟ ایسی صورت میں کیاحکم ہے ؟بینواتوجروا۔

الجواب حامداومصلیاً:

قبرستانِ وقف سے مٹی اٹھاکرلاناناجائز ہے ،لانه وقف، اورمملوکہ قبرستان سے مٹی اٹھاکرلانا جائزہے "لانه ملکه" البتہ تبرکاً کسی بزرگ کی قبرسے مٹی لانااوراپنے پاس رکھناامرِ محدث ہے ، میت جب خاک بن جائے توقبرکی جگہ بشرطیکہ مملوک ہوکھیتی کرنادرست ہے ، اس سے معلوم ہواکہ قبرکی مٹی کاکوئی خاص احترام شریعت نے نہیں بتایا، بلکہ میت کااحترام بتایاہے ، لہذااس مٹی کوعام راستہ میں پھینکنابھی درست ہے ،اگرعالم کسی قبرکی مٹی کوتبرکاً لاکراپنے پاس رکھے گاتوجاہل قبرکوسجدہ کرنے سےدریغ نہ کرے گا۔ لہذااجتناب كرنا چاہئے۔واللہ سبحانہ  تعالی اعلم۔"

(فتاوی محمودیہ ، باب الجنائز ، 9/ 120 ط: فاروقیہ کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100933

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں