بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سالی سے زنا کرنے سے بیوی کو طلاق نہیں ہوتی


سوال

کیا سالی کے ساتھ زنا کرنے سے بیوی  کو طلاق ہوجاتی ہے؟ ہم نے تو سنا ہے کہ طلاق ہوجاتی  ہے ،لیکن ہمارے علاقہ کے مولوی صاحب  نے کہا کہ نہیں ہوتی، اگر نہیں ہوتی تو اس کا مدلل جواب دیجیے۔

جواب

زنا کرنا ناجائز اور حرام ہے، سالی سے زنا کرنا مزید  قبیح ہے، سالی سے زنا کرنے سے بیوی پر طلاق واقع نہیں ہوتی ، البتہ زنا کے بعد  جب تک سالی ایک حیض ( ماہواری ) سے پاک نہ ہوجائے اس وقت تک بیوی کے قریب جانا جائز نہیں ہے اور اگر  اس زنا سے حمل ٹھہر جائے  تو جب تک بچہ کی پیدائش نہ ہوجائے تو اس وقت تک بیوی سے قربت جائز نہیں ہے ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وفي الخلاصة: وطئ أخت امرأته لاتحرم عليه امرأته.

(قوله: وفي الخلاصة إلخ) هذا محترز التقييد بالأصول والفروع وقوله: لايحرم أي لاتثبت حرمة المصاهرة، فالمعنى: لاتحرم حرمة مؤبدة، وإلا فتحرم إلى انقضاء عدة الموطوءة لو بشبهة، قال في البحر: لو وطئ أخت امرأة بشبهة تحرم امرأته ما لم تنقض عدة ذات الشبهة، وفي الدراية عن الكامل: لو زنى بإحدى الأختين لايقرب الأخرى حتى تحيض الأخرى حيضةً".

 (3/ 34، کتاب النکاح، فصل فی المحرمات، ط: سعید)

وفي الفتاوى الهندية :

"وعدة الحامل أن تضع حملها كذا في الكافي. سواء كانت حاملا وقت وجوب العدة أو حبلت بعد الوجوب كذا في فتاوى قاضي خان. وسواء كانت المرأة حرة أو مملوكة قنة أو مدبرة أو مكاتبة أو أم ولد أو مستسعاة مسلمة أو كتابية كذا في البدائع.

وسواء كانت عن طلاق أو وفاة أو متاركة أو وطء بشبهة كذا في النهر الفائق. وسواء كان الحمل ثابت النسب أم لا ويتصور ذلك فيمن تزوج حاملا بالزنا كذا في السراج الوهاج."

(كتاب الطلاق,الباب الثالث عشر في العدة,1/ 528ط:دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403102119

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں