کوئی شخص اپنی سالی کے ساتھ زنا کرے ،کیا پھراس شخص کی بیوی اس پر حرام ہوتی ہے؟
زنا کبیرہ گناہوں میں سے ہے خواہ کسی کے ساتھ ہو، لہٰذا سالی کے ساتھ زنا بھی کبیرہ گناہ ہے جس پر فوری طور پر توبہ و استغفار کرنا لازم ہے۔تاہم سالی سے زنا کی وجہ سے بیوی سے نکاح ختم تو نہیں ہوگا، مگر جب تک سالی ایک ماہواری سے پاک نہ ہوجائے اس وقت تک اپنی بیوی سے ہم بستری کی شرعاً اجازت نہیں ہوگی، اور اگر سالی اس زنا کی وجہ سے حاملہ ہو گئی تو جب تک ولادت نہ ہوجائے زانی کے لیے اپنی بیوی سے ہم بستری کی شرعاً اجازت نہ ہوگی۔ نیز آئندہ ایسے شخص کے لیے اپنی سالی سے پردہ کرنا ضروی ہوگا۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3 / 34):
"وفي الدراية عن الكامل لو زنى بإحدى الأختين لا يقرب الأخرى حتى تحيض الأخرى حيضة."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144108200850
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن