ایک بندہ جو اپنی زوجہ کی ہمیشرہ (سالی) کو گھر سے بھگا کرلے گیا ہے کراچی سے پنجاب تک وہ ساتھ رہے ہیں جو تقریباً 9 گھنٹے کا سفر ہے اسکے فوراََ بعد جیسے بس سے اترے ہیں پکڑے گئے ہیں اب اس کی زوجہ کا نکاح باقی ہے یا نہیں؟
سالی (بیوی کی بہن) نامحرم ہے، اس سے تعلقات رکھنا، بلاضرورت بات چیت کرنا، گپ شپ لگانا ناجائز اور حرام ہے، اور جب تک اس کی بہن نکاح میں ہے سالی سے نکاح کرنا بھی جائز نہیں ہے، اور سالی کو گھر سے بھگا کر لے جانا تو اس بھی زیادہ قبیح فعل،کا ارتکاب ہے، اس پر ندامت کے ساتھ خوب توبہ واستغفار کرنا ضروری ہے۔لہذا سالی کو بھگا کر لے جانے سے یا خدانخواستہ اس سے ناجائز تعلقات قائم کرنے سے بیوی حرام نہیں ہوتی، اور نہ ہی اس سے نکاح ختم ہوتا ہے، البتہ اگر سالی سے ناجائز تعلقات قائم کیے ہوں تو اس کے استبراء یعنی (اس سے ہم بستری کے بعد ایک حیض گزرنے) تک یاحاملہ ہونے کی صورت میں وضعِ حمل (بچہ جننے)تک اپنی بیوی سے ہم بستری کرنا جائز نہیں ہوگا اور اگر محض دونوں سفر میں ساتھ رہے ہوں، ناجائز جسمانی تعلق قائم نہیں کیا ہو تو بیوی سے ہمبستری کرنے میں کوئی قید نہیں ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"وفي الخلاصة: وطئ أخت امرأته لا تحرم عليه امرأته.
(قوله: وفي الخلاصة إلخ) هذا محترز التقييد بالأصول والفروع وقوله: لا يحرم أي لا تثبت حرمة المصاهرة، فالمعنى: لا تحرم حرمة مؤبدة، وإلا فتحرم إلى انقضاء عدة الموطوءة لو بشبهة قال في البحر: لو وطئ أخت امرأة بشبهة تحرم امرأته ما لم تنقض عدة ذات الشبهة، وفي الدراية عن الكامل لو زنى بإحدى الأختين لا يقرب الأخرى حتى تحيض الأخرى حيضة."
( کتاب النکاح، فصل فی المحرمات،3/ 34، ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144507101837
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن