بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ذو القعدة 1445ھ 15 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سالی کے شوہر کی ضمانت لی اور پھر اس نے سالی کو تین طلاقیں دے دیں تو اس پراپنی بیوی کو طلاق دینا لازم نہیں ہے


سوال

 میں نے اپنی سالی کی شادی اور رشتہ کروایا، رشتہ کرواتے وقت انہوں نے کہا :  کسی مسئلہ میں اس لڑکے نے دھوکا  دیا تو آپ کی کیا ذمہ داری ہوگی؟  میں  نے کہا:  جیسا یہ اپنی بیوی کے  ساتھ کرے گا تو  وہی میں اس کی بہن یعنی اپنی بیوی کے ساتھ کروں گا۔  اس نے اب اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے کر  چھوڑ دیا ہے تو اب میرے لیے کیا  حکم ہے، اس شرط پر عمل کرنے سے متعلق یا کوئی صور ت جس سے میں ان  کو بھی مطمئن کر سکوں اور طلاق بھی نہ  ہو ؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں سائل نے اپنی سالی کا رشتہ کرواتے وقت لڑکے کی ضمانت لی تھی اور یہ کہا تھا کہ جیسا یہ اپنی  بیوی کے ساتھ کرے گا وہی میں اس کی بہن یعنی اپنی بیوی کے ساتھ کروں گااور سائل نے یہ بات اپنے گمان کےمطابق  کی تھی، لیکن سائل کی توقع کےخلاف اس آدمی نے اپنی بیوی  یعنی سائل کی سالی کو تین طلاقیں دے کر   چھوڑ دیا ہے تو اب  اس وجہ سے سائل  کے لیے اپنی بیوی کو طلاق دینا لازم نہیں ہے ،سائل  اس وجہ سے اپنی بیوی کو ہرگز طلاق نہ دے،  بلکہ اپنے سسرال والوں کو سمجھائے اور سسرال والوں کے لیے بھی یہ جائز نہیں ہے کہ وہ سائل کو  طلاق دینے پر مجبور کریں،شریعت کی نظر میں طلاق مباح اور جائز ضرور ہے، لیکن پسندیدہ نہیں ہے، سنن ابی داؤد میں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک حلال چیزوں میں سب سے زیادہ مبغوض ترین چیز طلاق ہے۔

سننِ ابی داؤد میں ہے:

"حدثنا كثير بن عبيد، حدثنا محمد بن خالد، عن معرف بن واصل، عن محارب بن دثار، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «أبغض الحلال إلى الله تعالى الطلاق»."

(كتاب الطلاق،‌‌باب في كراهية الطلاق2/ 255،ط:المكتبة العصرية)

ہدایہ مع فتح القدیر میں ہے:

"و أما وصفه فهو أبغض المباحات إلى الله تعالى على ما رواه أبو داود وابن ماجه عنه صلى الله عليه وسلم أنه قال: «إن أبغض المباحات عند الله الطلاق» فنص على إباحته وكونه مبغوضًا."

(كتاب الطلاق،3/ 464،ط:دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144303100061

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں