بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شادی کی سالگرہ منانا


سوال

شادی کی سالگرہ منانا کیسا ہے؟

جواب

شادی بیاہ یاعمررفتہ کی سالگرہ مناناکوئی شرعی تقریب نہیں ہے اور نہ ہی شرعاً اس کی کوئی حیثیت ہے،بلکہ یہ چیزیں غیرمسلموں کی تہذیب سے مشابہت رکھتی ہیں ،اس لیے ان  کی مشابہت کرنا درست نہیں، البتہ اگر غیر مسلموں کی مشابہت کا قصد نہ ہواور دیگر غیر شرعی امور سے اجتناب کرتے ہوئے شادی کا ایک سال بخیر و عافیت  مکمل ہوجانے پر اللہ تعالیٰ کے شکر اور باہم محبت  کے اضافے  کے لیے تحفہ کا تبادلہ کیا جائے یا کچھ اچھا کھا لیا جائے (کہ آپس کی رنجشیں ختم ہو کر محبت بڑھ جائے اور اس موقع پر اللہ تعالی کا شکر ادا کیا جائے) تو یہ جائز ہے۔

بخاری شریف میں ہے:

"عن ‌عائشة رضي الله عنها قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «‌من ‌أحدث في أمرنا هذا ما ليس فيه فهو رد» رواه عبد الله بن جعفر المخرمي، وعبد الواحد بن أبي عون، عن سعد بن إبراهيم".

(كتاب الصلح،باب إذا اصطلحوا على صلح جور فالصلح مردود،ج:3،ص:184،ط:السلطانية)

"فتح الباري لابن حجر"  میں ہے:

" قال بن المنير فيه أن المندوبات قد تقلب مكروهات إذا رفعت عن رتبتها لأن ‌التيامن ‌مستحب في كل شيء أي من أمور العبادة لكن لما خشي بن مسعود أن يعتقدوا وجوبه أشار إلى كراهته والله أعلم."

(قوله باب الانفتال والانصراف عن اليمين والشمال، ج:2،ص:338، ط:دار المعرفة)

کفایت المفتی میں ہے:

"سالگرہ منانا کوئی شرعی تقریب نہیں ہے، ایک حساب اور تاریخ کی یادگار ہے ،اس کے لیے یہ تمام فضولیات  محض عبث اور التزام مالایلزم میں داخل ہیں۔"

( عنوان:سالگرہ منانے کی رسم، ج:9،ص:85،ط:دارالاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408100824

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں