بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سالگرہ منانے کاحکم


سوال

سالگرہ منانا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

اسلام میں برتھ ڈے (سال گرہ) منانے کا شرعاً  کوئی ثبوت نہیں ہے، بلکہ یہ  اغیار (عیسائیوں ) کی طرف سے آئی ہوئی ایک رسم ہے، جس میں عموماً طرح طرح کی خرافات شامل ہوتی ہیں، مثلاً: مخصوص لباس پہنا جاتا ہے، موم بتیاں لگاکر کیک  کاٹا  جاتا ہے، موسیقی  اور مرد وزن کی مخلوط محفلیں ہوتی ہیں، تصویر کشی ہوتی ہے اور پھر ان میں غیر اقوام کی نقالی بھی ہوتی ہے، اور یہ سب امور ناجائز ہیں،  لہذا مروجہ طریقہ پربرتھ ڈے( سال گرہ) منانا شرعاً جائز نہیں ہےاور نہ ہی ایسی پارٹیوں میں شرکت جائز ہے۔

البتہ اگر اس طرح کی خرافات نہ ہوں اور نہ ہی کفار کی مشابہت مقصود ہو، بلکہ صرف  گھر کے افراد اس مقصد کے لیے اس دن کو یاد رکھیں کہ  رب کے حضور اس بات کا شکرادا ہو کہ اللہ تعالیٰ نے عافیت وصحت کے ساتھ زندگی کا ایک سال مکمل فرمایا ہے اور اس کے لیے مذکورہ   منکرات سے خالی کوئی تقریب رکھ لیں یا گھر میں بچے کی خوشی کے لیے کچھ بنالیں یا  باہر سے لے آئیں ،یالازم سمجھے بغیربطورِشکرکسی کوکچھ کھلاديں خواہ کیک ہویاکوئی اورچیز،یاکوئی چیزگفٹ کردیں تو اس کی گنجائش ہوگی۔

قرآن مجیدمیں ہے:

{وَمَنْ يَبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلَامِ دِينًا فَلَنْ يُقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ} (سورۃ آل عمران، الآیة: 85)

ترجمہ:’’اور جو شخص اسلام کےسوا کسی اور دین کو تلاش کرے گا، پس اس سے ہرگز قبول نہ کیا جائےگا، اور وہ شخص آخرت میں نقصان اٹھانےوالوں میں سےہوگا۔‘‘

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:

"قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " «من تشبه بقوم فهو منهم» " رواه أحمد، وأبو داود.

(من تشبه بقوم) : أي من شبه نفسه بالكفار مثلا في اللباس وغيره، أو بالفساق أو الفجار أو بأهل التصوف والصلحاء الأبرار. (فهو منهم) : أي في الإثم والخير. قال الطيبي: هذا عام في الخلق والخلق والشعار، ولما كان الشعار أظهر في التشبه ذكر في هذا الباب."

(كتاب اللباس، الفصل الثاني ،222/8،ط: مكتبة حنفية)

فتاوٰی رشیدیہ میں ہے:

’’سالگرہ یادداشت عمرِاطفال کے واسطے کچھ حرج نہیں معلوم ہوتااور بعد سال کے بوجہ اللہ کھلانابھی درست ہے۔‘‘

(حرمت وجواز کے مسائل، ص: 567، ط: عالمی مجلس تحفظ اسلام)

فتاوٰی رحیمیہ میں ہے:

’’سالگرہ منانے کاجوطریقہ رائج ہے (مثلاً کیک کاٹتے ہیں)یہ ضروری نہیں،بلکہ قابلِ ترک ہے،غیروں کے ساتھ تشبہ لازم آتاہے،البتہ اظہارِ خوشی اور خداکاشکر اداکرنامنع نہیں۔‘‘

(متفرقات حظرواباحۃ،  236/10،  ط: دارالاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401100510

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں