بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیچنے کی نیت سے خریدے گئے پلاٹ کی زکات


سوال

میں ایک پلاٹ کا مالک ہوں,  کیا اس پر زکات دینی ہے، پلاٹ بیچنےکے لیے خریدا ہے؟

جواب

جس پلاٹ کو منافع کما کر بیچنے کی نیت سے خریدا جائے وہ شرعاً مالِ تجارت کہلاتا ہے اور مالِ تجارت کی زکوۃ ادا کرنا لازم ہوتی ہے؛ لہذا اس پلاٹ پر زکوۃ لازم ہو گی۔

باقی مذکورہ پلاٹ کی زکوۃ نکالنے کا طریقہ یہ ہو گا کہ سال گزرنے پر اس پلاٹ کی بازاری قیمتِ فروخت معلوم کر لیں اور اس قیمت کا ڈھائی فیصد زکوۃ کی مد میں ادا کر دیں۔

الفتاوى الهندية (1/ 179):
"الزكاة واجبة في عروض التجارة كائنةً ما كانت إذا بلغت قيمتها نصابًا من الورق والذهب، كذا في الهداية. ويقوم بالمضروبة، كذا في التبيين. وتعتبر القيمة عند حولان الحول بعد أن تكون قيمتها في ابتداء الحول مائتي درهم من الدراهم الغالب عليها الفضة، كذا في المضمرات. ثم في تقويم عروض التجارة التخيير يقوم بأيهما شاء من الدراهم والدنانير إلا إذا كانت لاتبلغ بأحدهما نصابًا فحينئذ تعين التقويم بما يبلغ نصابًا، هكذا في البحر الرائق". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144110200229

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں