بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

صلاۃ الفتح سے متعلق سوال


سوال

مسلمانوں نے آخری مرتبہ صلاۃ الفتح کب پڑھی تھی؟

جواب

’’صلاۃ الفتح‘‘ سے مراد وہ نماز ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتحِ مکہ کے دن شکرانہ کے طور پر  نماز پڑھی تھی۔

فتح مکہ کے موقع  پر  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدھے اپنی چچازاد بہن حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا کے گھر داخل ہوئے ،غسل فرمایا اورہلکی قراءت فرماکر آٹھ رکعات  نماز ادا کی، اس نماز  کو ’’صلاۃ الفتح ‘‘ اور ’’صلاۃ الشکر‘‘ بھی کہتے ہیں،  اورچوں کہ چاشت کے وقت  ان نوافل کی ادائیگی کی گئی تھی، اس لیے ’’صلاۃ الضحی‘‘ بھی کہتے ہیں، بہرحال اس نماز کی اصل غرض اللہ تعالی  کا شکر ہی ادا کرنا تھا۔اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کو جب  بدر کے دن  ابوجہل کی موت  کی خبر   ملی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے    نمازِ شکر ادا کی۔

بعد ازاں اسلامی فاتحین (صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور ان کے بعد کے فاتحین) کو اللہ تبارک وتعالیٰ نے جب  کفار کے خلاف فتح عطا فرماتے تو  مفتوحہ علاقے میں داخل ہوکر اسلامی فاتحین رسول اللہ ﷺ کے اسوۂ حسنہ کی پیروی میں شکرانے کے نوافل ادا کرتے رہے ہیں، شکرانے کے ان نوافل کو ’’صلاۃ الفتح‘‘ کہا جاتاہے۔

سنن الدارمي  میں ہے:

’’حدثنا أبو نعيم ثنا سلمة بن رجاء حدثتنا شعثاء قالت : رأيت بن أبي أوفى صلى ركعتين وقال: صلى رسول الله صلى الله عليه و سلم الضحى ركعتين حين بشر بالفتح أو برأس أبي جهل‘‘.

(باب: في سجدة الشكر، جلد ۲ ص: ۹۱۷، ط: دار المغنی)

تفسير ابن كثير  میں ہے:

’’ فالذي فسر به بعض الصحابة من جلساء عمر، رضي الله عنهم أجمعين، من أنه قد أمرنا إذا فتح الله علينا المدائن والحصون أن نحمد الله ونشكره ونسبحه، يعني نصلي ونستغفره، معنى مليح صحيح، وقد ثبت له شاهد من صلاة النبي صلى الله عليه وسلم يوم فتح مكة وقت الضحى ثماني ركعات، فقال قائلون: هي صلاة الضحى. وأجيبوا بأنه لم يكن يواظب عليها، فكيف صلاها ذلك اليوم وقد كان مسافراً لم ينو الإقامة بمكة؟ ولهذا أقام فيها إلى آخر شهر رمضان قريباً من تسعة عشر يوماً يقصر الصلاة ويفطر هو وجميع الجيش، وكانوا نحواً من عشرة آلاف؟ قال هؤلاء: وإنما كانت صلاة الفتح‘‘.

(سورۃ النصر، جلد۸ ص:۵۱۱،ط: دار طیبۃ )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408102441

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں