بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

صلاةالحاجت کی پہلی اور دوسری رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورةالاخلاص 50 بار پڑھنا کیسا ہے؟


سوال

صلاةالحاجت کی پہلی اور دوسری رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورةالاخلاص 50 بار پڑھنا کیسا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ احادیث میں صلاۃ الحاجت پڑھنے کا جو طریقہ منقول ہے، ان میں سے کسی روایت میں پچاس بار سورۃ الاخلاص پڑھنے کا ذکر نہیں ہے، علامہ شامی رحمہ اللہ تعالیٰ نے چار رکعت صلاۃ الحاجت کی ایک روایت ذکر کی ہے، جس میں پہلی رکعت میں سورۃ الفاتحہ، تین بار آیت الکرسی، اور آخری تین رکعتوں میں سورۃ الفاتحہ کے ساتھ سورۃ الاخلاص اور معوذتین ایک ایک بار پڑھنے کا ذکر ہے، باقی زیرِ نظر مسئلہ میں اگر کوئی شخص پہلی اور دوسری رکعت میں سورۃ الفاتحہ کے بعد ۵۰ مرتبہ سورۃ الاخلاص پڑھے تو پڑھ سکتا ہے، کوئی مضائقہ نہیں۔

ایک دوسری حدیث میں آتا ہے کہ جس شخص کو اللہ تعالیٰ سے کوئی خاص حاجت یا اس کے کسی بندے سے کوئی خاص کام پیش آجائے تو اس کو چاہیے کہ خوب اچھی طرح وضو کرے، پھر دو رکعت (اپنی حاجت کی نیت سے) نمازِ حاجت پڑھے، اس کے بعد اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کرے اور رسول اللہﷺ پرصلاۃ وسلام بھیجے (یعنی درود شریف پڑھے) اس کے بعد یہ دعا کرے:

''لَا اِلٰـهَ اِلَّا اللّٰهُ الْحَلِیْمُ الْکَرِیْمُ، سُبْحَانَ اللّٰهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ، اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ، اَسْئَلُکَ مُوْجِبَاتِ رَحْمَتِکَ، وَعَزَائِمَ مَغْفِرَتِکَ، وَالْعِصْمَةَ مِنْ کُلِّ ذَمنْبٍ، وَالْغَنِیْمَةَ مِنْ کُلِّ بِرٍّ، وَّالسَّلَامَةَ مِنْ کُلِّ إِثْمٍ، لَا تَدَعْ لِیْ ذَنْبًا إِلَّا غَفَرْتَه وَلَا هَمًّا إِلَّا فَرَّجْتَه وَلَا حَاجَةً هِيَ لَکَ رِضًا إِلَّا قَضَیْتَهَا یَا أَرْحَمَ الرّٰحِمِیْنَ.''

سنن ترمذی میں ہے:

"عن عبد الله بن أبي أوفى، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ‌من ‌كانت ‌له ‌إلى ‌الله ‌حاجة، أو إلى أحد من بني آدم فليتوضأ وليحسن الوضوء، ثم ليصل ركعتين، ثم ليثن على الله، وليصل على النبي صلى الله عليه وسلم، ثم ليقل: لا إله إلا الله الحليم الكريم، سبحان الله رب العرش العظيم، الحمد لله رب العالمين، أسألك موجبات رحمتك، وعزائم مغفرتك، والغنيمة من كل بر، والسلامة من كل إثم، لا تدع لي ذنبا إلا غفرته، ولا هما إلا فرجته، ولا حاجة هي لك رضا إلا قضيتها يا أرحم الراحمين."

(أبواب الوتر، باب ما جاء في صلاة الحاجة، ج: 2، ص: 344، ط: مصطفى البابي الحلبي مصر)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(قوله وأربع صلاة الحاجة إلخ) قال الشيخ إسماعيل: ومن المندوبات صلاة الحاجة، ذكرها في التجنيس والملتقط وخزانة الفتاوى وكثير من الفتاوى والحاوي وشرح المنية. أما في الحاوي فذكر أنها ثنتا عشرة ركعة، وبين كيفيتها بما فيه كلام. وأما في التجنيس وغيره، فذكر أنها أربع ركعات بعد العشاء وأن في الحديث المرفوع يقرأ في الأولى الفاتحة مرة وآية الكرسي ثلاثا، وفي كل من الثلاثة الباقية يقرأ الفاتحة والإخلاص والمعوذتين مرة مرة كن له مثلهن من ليلة القدر. قال مشايخنا: صلينا هذه الصلاة فقضيت حوائجنا مذكور في الملتقط والتجنيس وكثير من الفتاوى، كذا في خزانة الفتاوى." 

(كتاب الصلاة، باب الوتر والنوافل، مطلب في صلاة الحاجة، ج: 2، ص: 28، ط: دار الفكر بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144407100340

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں